وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو ملک طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں نہ لائے وہ تباہ ہوجاتا ہے، سیاست میں آنے کا فیصلہ ملک کو کرپٹ حکمرانوں سے نجات دلانے کے لیے کیا، چیلنج کو قبول نہ کرنا کمزوری کی نشاندہی ہے۔
چینی اسکالر کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے 21 سال تک کرکٹ کھیلی اور اس کے بعد کھیل سے منسلک رہنے کے بجائے میں نے چیلنجنگ شعبے کا انتخاب کیا، 22 سال جدوجہد کی اور وزارت عظمیٰ پر فائز ہوا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ کھیل کا میدان چھوڑنے کے بعد میں نے سب سے پہلے کینسر اسپتال بنایا، کمزور طبقے کے لیے عطیات کی مدد سے دو کینسر اسپتال اور دو جامعات تعمیر کیں، کینسر اسپتال میں 75 فیصد مفت علاج اور جامعات میں 90 فیصد مفت تعلیم دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے ملک کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتے ہیں، میری پارٹی کا منشور ملک میں قانون کی حکمرانی اور فلاحی ریاست کا قیام ہے،
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب حکومت بنائی تو ہماری ترجیح بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ جانتا ہوں، امریکیوں نے افغانستان کی تاریخ پڑھی ہی نہیں، میں نے ہمیشہ کہا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں، جو افغانوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ یہ اقدام کبھی نہ کرتے جو امریکیوں نے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد امریکا کا مشن ختم ہوجانا چاہیے تھا، امریکا کے افغانستان میں مقاصد واضح نہیں تھے،اگر مقاصد واضح نہ ہوں تو ناکامی ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کے عوام غیر ملکی حکمران قبول نہیں کرتے، 40 سال بعد آج افغانستان میں کوئی تنازع نہیں، آج افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ افغان مسئلہ یہ ہے کہ امریکا طالبان حکومت اور عوام میں فرق نہیں کر پا رہا،طالبان حکومت پر پابندیاں لگانے سے نقصان افغان عوام کا ہورہا ہے، افغانستان کو سنگین بحران کا سامنا ہے، پابندیوں کی وجہ سے افغانستان افراتفری کا شکار ہوا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ افغانستان کی معیشت کا 70 فیصد انحصار غیر ملکی امداد پر ہے، غیرملکی امداد بند ہونے سے انسانی تاریخ کا بڑا سانحہ ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.