سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کی نیت پر شک نہیں کر رہا، عدلیہ اور فوج میں فرق ہے، فوج میں ضروری ہے کہ ایک کمانڈر ہو۔
جیونیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کے دوران عرفان قادر نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب سپریم کورٹ کے لیے نامزد کرتے ہیں جبکہ باقی ممبر چپ کر کے بیٹھے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں جب اٹارنی جنرل تھا اور جوڈیشل کمیشن کا حصہ تھا تو میں نے بائیکاٹ کیا تھا اور کہا تھا کہ ہر ممبر کو حق ہونا چاہیے کہ وہ بھی 2 نام دے۔
عرفان قادر نے مزید کہا کہ میں کہا تھا تمام نام اکٹھے کرکے اُن میں سے بہتر سے بہترین چن لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی فرد واحد کو حد سے زیادہ اختیارات دیں گے تو پھر تو آپ ڈکٹیٹرشپ قائم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس افتخار چوہدری بحال ہوئے تو فرط جذبات میں ججز نے کہہ دیا کہ یہ ہمارے کمانڈر ہیں، اس دن کے بعد چیف جسٹس کمانڈر ہی بن گئے تھے۔
عرفان قادر نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن کو بااختیار کرنا ہے نا کہ کمیشن کو چیف جسٹس کے ہاتھ یرغمال بنادیں، اگر ہم اختیارات کو تقسیم کرکے محفوظ نہیں بنائیں گے تو نقصان چیف جسٹس کو ہوگا۔
Comments are closed.