صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ جسٹس فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس آیا تو اپنا مائنڈ استعمال کیا تھا، چیف جسٹس پاکستان کے خلاف ریفرنس آیا تو دیکھوں گا، کسی انسان کو اسٹریس میں ڈال دیں تو انسان ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح ادارے بھی ٹوٹتے ہیں، جب ادارہ کمزور ہوتا ہے تو ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ عدلیہ پر حکومت، اپوزیشن سب کا دباؤ ہے، جسٹس فائز عیسٰی سے متعلق جو ریفرنس آیا اس کے الفاظ تبدیل کرکے آگے بھیجے۔
عارف علوی نے کہا کہ عمران خان گھر کے باہر کھانا نہیں کھاتے، سیاستدانوں کو آپس میں بات کرنی چاہیے، سیاستدان ایک دوسرے کا سر پھاڑ رہے ہیں بات چیت کیلئے تیار نہیں، سیاستدان آپس میں بیٹھ کر بات کریں رنجشیں ختم کریں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ساتھ کوئی کمیونیکیشن نہیں ہوتی۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے فنڈز نہ دینے کے معاملے پر اب عدالت کو فیصلہ کرنا چاہیے، 14 مئی کو الیکشن ہوگا یا نہیں مجھے نہیں معلوم، جمہوری ممالک میں ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پیسے نہیں اس لیے انتخابات نہیں کرواسکتے۔
عارف علوی نے کہا کہ پاکستان جمہوریت کے راستے سے نہیں ہٹے گا، جس ملک میں انتخابات ملتوی ہوتے ہیں تو پھر ملتوی ہوتے رہتے ہیں اور آمریت کا راستہ کھلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کبھی پیسوں یا مردم شماری کی وجہ سے الیکشن ملتوی نہیں ہوا، مختلف پارٹیوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو جمہوریت پسند ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ معیشت چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ حالات خراب ہیں، معیشت کو بہتر ہونے میں دس سال لگیں گے، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
عارف علوی نے یہ بھی کہا کہ یہ ادھوری پارلیمنٹ ہے، پارلیمنٹ کے بہت سے لوگ باہر ہیں، ان لوگوں کو واپس لیں یا دوبارہ الیکشن کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں تحریک انصاف کا صدر نہیں ہوں، حکومت کی کوئی مستقل پالیسی نظر نہیں آتی۔
Comments are closed.