چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے میڈیا کو خبردار کردیا۔
سپریم کورٹ نے انتخابات 90 دن میں کروانے سے متعلق کیس نمٹا دیا، سپریم کورٹ نے انتخابات کی تاریخ پر مہر لگا دی، صدر مملکت اور الیکشن کمیشن کے اتفاق کے بعد حکم جاری کردیا۔
عدالت نے کہا کہ میڈیا نے انتخابات سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کیے تو وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے، کسی اینکر یا رپورٹر کو عوام کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں، کسی چینل نے پٹی چلائی کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں ہوں گے تو ایکشن ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میڈیا کی آزادی آئین میں دی گئی ہے، ہم میڈیا کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتے، الیکشن سے متعلق ابہام پر میڈیا ہاؤس کی شکایت الیکشن کمیشن پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو کرے گا، کسی میڈیا والے کو انتخابات پر شبہات ہیں تو عوام میں نہیں بولے گا ہاں مگر اپنی بیوی کو بتا سکتا ہے، امید ہے کسی مخالف کو گالیاں دیے بغیر پر امن انتخابات ہوں گے۔
اس سے متعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو واضح کیا ہے کہ کوئی بھی چینل اگر الیکشن میں تاخیر کی خبر چلائے تو پیمرا کے ذریعے اس کے خلاف کارروائی کی جائے، اب آنے والے وقت میں الیکشن کمیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے ہر قسم کی کنفیوژن دور کردی ہے، الیکشن ہونے جا رہے ہیں، اگر لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی تو عدالت سے رجوع کریں گے۔
Comments are closed.