وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری مطلوب ہوتی تو بہت پہلے ہوچکی ہوتی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کے چیئرمین کی گرفتاری مطلوب ہوتی تو نیب آرڈیننس جیسے قوانین بہت پہلے بنادیے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی گرفتاری کا فیصلہ عدالتی ضمانت سے مشروط ہے، ان کی گرفتاری نہ اس قانون سے رکتی ہے نہ اس قانون کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ انکوائری کے مرحلے میں گرفتاری کی اجازت اس لیے دی گئی کیونکہ نیب نے ہم سے کہا کہ ملزمان تعاون نہیں کر رہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیویشن نے کہا کہ انہیں مشکلات آرہی ہیں، 14 روزہ ریمانڈ بہت کم ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نیب قانون میں گرفتاری سے پہلے اور بعد میں ضمانت نہیں تھی ہم نے دی، کوئی قانون کا سامنا نہ کرنے کا تہیہ کرلے تو قانون کو بے بس نہیں ہونا چاہیے۔
وزیر قانون نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نیب میں معاملہ انکوائری سے انویسٹی گیشن میں تبدیل ہوچکا ہے، اُن کی گرفتاری کا معاملہ عدالتی حکم سے مشروط ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نیب کو پابند کیا گیا ہے کہ تحریری طور پر بھی شواہد عدالت کے سامنے رکھنے ہیں، نیب قانون ہر کیس میں نہیں صرف میگا اسکینڈل میں استعمال ہوگا۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نیب کے بہت سارے مقدمات زیرالتوا ہیں ان کو پرابلم آرہی تھیں۔ آرڈیننس ایوان میں آئے گا بحث کے بعد منظور ہوتا ہے تو مستقل قانون بنے گا، نواز شریف کے علاوہ بھی بہت سارے لوگ ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ قانون کی تاحیات نااہلی والی تشریح درست نہیں، دنیا بھر میں جرم کی سزا اور مدت کا تعین ہوتا ہے، عدالت قانون نہیں لکھ سکتی یہ ایوان کا کام ہے۔
Comments are closed.