اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی دیگر کیسز میں گرفتاری روکنے کی درخواست کیس کو جلد مقرر کرنے کا عندیہ دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چھٹیاں ختم ہو رہی ہیں، آپ کا مرکزی کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کر دیتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ایف آئی اے، نیب اور پولیس کو دیگر کیسز میں گرفتاری سے روکا جائے، پہلے چھٹیاں تھیں اس لیے میں نے زیادہ زور نہیں دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ اب بھی چھٹیاں ہی چل رہی ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے چوہدری ظہور الہٰی اور مولانا عبدالستار نیازی کیسز کا حوالہ دیا اور دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ ابھی تک رپورٹ نہیں آئی کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر کتنے کیسز ہیں اور کتنوں میں گرفتاریاں ہوئیں، تازہ رپورٹ منگوالیں تاکہ تفصیلات سامنے آ جائیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ آپ صرف اسلام آباد کی بات کر رہے ہیں یا ملک بھر کی؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ملک بھر سے تمام کیسز کا ریکارڈ طلب کر لیا جائے، 9 مئی کا سن کر ڈر لگتا ہے مگر تب سے دیکھا جائے، صرف اتنا بتایا جائے کہ کُل کیسز کتنے ہیں؟ کتنوں میں گرفتاریاں ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیس کو جلد مقرر کرنے کے لیے اور اس پٹیشن پر بھی آرڈر کر دیتا ہوں، آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے کچھ اعتراضات ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ آفس کے اعتراضات اپنی جگہ ٹھیک مگر میں وضاحت کرنا چاہوں گا، تقریباً 200 کے قریب مقدمات رجسٹر ہو چکے ہیں، آج کل ہماری مشکلات کافی حد تک بڑھ گئی ہیں، اسلام آباد میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں قوانین کی بہت خلاف ورزی کی گئی، اسلام آباد پولیس نے سیاسی انتقام کے کیسز میں قانون کی بالادستی ہی ختم کر دی۔
Comments are closed.