منگل15؍ذوالحجہ 1444ھ4؍جولائی 2023ء

چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر جج کا کیس سے دستبردار ہونے سے انکار

جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا کی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 6 مقدمات میں ضمانت میں 10 جولائی تک توسیع کر دی، جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر کیس سننے سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا۔

دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا کی عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل شیر افضل مروت نے عدالتی کارروائی پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا کہ اسد عمر، اسد قیصر اور شاہ محمود قریشی کی آپ نے درخواستِ ضمانت مسترد کی، چیئرمین پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ انصاف پر مبنی فیصلہ ہو۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی این سی اے کے 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں ضمانت میں توسیع کر دی۔

جج طاہرعباس سِپرا نے کہا کہ آپ نے ایک بار نہیں کہا کہ سماعت ملتوی کر دیں، ساتھ درخواستِ ضمانت بھی سن لیں گے۔

وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا ہو گا کہ شریک ملزمان کی درخواست پر پہلے فیصلہ کر لیا ہو۔

جج نے ان سے کہا کہ آپ اپنا مائنڈ بتا چکے ہیں۔

وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر آپ کا فیصلہ نہ آیا ہوتا تو اعتراض نہ کرتے، ایک طرح کے کردار پر فیصلہ عدالت دے چکی ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ضمانت کے معاملات بہت حساس ہوتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ تو پہلے ہی ہو چکا ہے، میں کس امید سے آپ کے سامنے درخواستِ ضمانت پر دلائل دوں؟ معاملات پر ایک ساتھ فیصلہ ہوتا تو اچھا تھا، موقع دینا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی انصاف کا حق رکھتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ آپ کیس نہ سنیں۔

جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ میں کیس سننے سے دستبردار نہیں ہوں گا، قانون کا راستہ اپنائیں، آپ کا حق ہے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ جوڈیشل کلنگ سب کو معلوم ہے کس کے دور میں ہوئی ہیں۔

جج طاہر عباس سِپرا نے استفسار کیا کہ کیا ضمانتوں پر دلائل دیں گے؟

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم دلائل نہیں دینا چاہتے۔

جج نے پولیس سے استفسار کیا کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی شاملِ تفتیش ہوئے ہیں؟

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اب تک شاملِ تفتیش نہیں ہوئے۔

جج طاہر عباس سِپرا نے چیئرمین پی ٹی آئی کو شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دےدیا اور سوال کیا کہ کیا تفتیش کا مطلب بیان جمع کروانا ہوتا ہے؟ اگر تفتیشی افسر تفتیش کرنا چاہے تو غلط ہے؟ جن پر فیصلہ ہوا ان کے علاوہ مقدمات پر حتمی دلائل دے دیں۔

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 3 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کو شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دے دیا اور ان کی ضمانت میں توسیع کر دی۔

اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی روسٹرم پر آ گئے جنہوں نے استدعا کی کہ دیگر کیسز بھی ہیں، تاریخ دے دیں اسلام آباد ہائی کورٹ بھی جانا ہے، حاضری لگا کر جانے دیں۔

جج طاہر عباس سِپرا نے ان سے کہا کہ خان صاحب رک جائیں، رک جائیں، تاریخ دے دیتا ہوں۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 6 مقدمات میں ضمانت میں 10 جولائی تک توسیع کر دی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.