ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس پر دائر اپیل قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سیشن جج اعظم خان کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دائر اپیل پر سماعت ہوئی۔
پراسیکیوٹر رانا حسن عباس اور درخواست گزار وکیل رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کا نکاح ایک بار ہو چکا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کے نکاح خواں نے اپنا بیان سول عدالت میں ریکارڈ کروایا، نکاح خواں مفتی سعید کے مطابق بشریٰ بی بی کی نکاح سے قبل عدت پوری نہیں ہوئی تھی، کیس کا دائرہ اختیار اسلام آباد میں بنتا ہے کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائش گاہ بنی گالا تھی۔
پراسیکیوٹر رانا حسن عباس نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف دائر اپیل کی مخالفت کر دی اور کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نکاح لاہور میں ہوا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کیس لاہور میں دائر کرنا بنتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف پرائیویٹ شکایت ہے، سرکار کو نوٹس کرنا نہیں بنتا، جرم میں ساتھ رہنے کا ذکر نہیں، صرف نکاح کی تقریب کا ذکر ہے۔
سیشن جج اعظم خان نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کچھ دیر بعد سنایا جائے گا۔
اس سے قبل سول جج نے چیئرمین پی ٹی آئی پر غیر شرعی نکاح کیس کی درخواست ناقابلِ سماعت قرار دی تھی۔
سول جج نے کیس کی درخواست کو عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا تھا۔
Comments are closed.