الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں درخواست گزار نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نام الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے بطور سربراہ پی ٹی آئی ہٹایا جائے۔
خالد محمود خان کی جانب سے درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی ہے۔
درخواست گزار خالد محمود خان کا مؤقف ہے کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس پر سزا ہوئی، وہ کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے۔
ممبر کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل ابھی التواء میں ہے، اپیل منظور ہو جائے تو کیا ہو گا۔
درخواست گزار نے کہا کہ سزا قائم ہے جب تک چیئرمین پی ٹی آئی بری نہیں ہو جاتے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ہٹانے کی پہلے بھی درخواست آئی تھی جسے کمیشن نے مسترد کیا تھا، کیا آپ کی درخواست اس سے مختلف ہے؟ نواز شریف کو پارٹی چیئرمین سے ہٹانے کا فیصلہ اور اس میں کیا فرق ہے؟
درخواست گزار نے مؤقف دیا کہ نواز شریف کو پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نااہل کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن اور ٹرائل کورٹ نے نااہل کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ پہلے چیئرمین پی ٹی آئی نااہل نہیں تھے اس لیے انہیں عہدے سے نہیں ہٹایا گیا تھا، پہلے چیئرمین کو سزا نہیں ہوئی تھی، ان کو تو اب سزا ہو چکی ہے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ پہلے چیئرمین پی ٹی آئی ڈس کوالیفائی ہوئے تھے انہیں نااہل نہیں کیا گیا تھا، اب چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل بھی کیا گیا ہے۔
Comments are closed.