چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم کو جان بوجھ کر الیکشن کمیشن لانا نہیں چاہتے۔
چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر، فواد چوہدری پر الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کی توہین کے کیس کی سماعت ہوئی۔
ممبر نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری اور چئیرمین پی ٹی آئی، اسد عمر کے وکیل شعیب شاہین کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن کی چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق آرڈر کی کاپی نہیں ملی۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ وزارت قانون کی رپورٹ ہے کہ حالات ایسے نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کیا جائے، کمیشن کو کہا گیا ہے کہ وہ جیل میں سماعت کے لیے جا سکتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہم تو دلائل دینا چاہتے ہیں، کوئی رپورٹ خفیہ نہیں ہے تو وہ اب پبلک کریں، بصورت دیگر آپ رپورٹ وکیل کو تو دیں، کوئی رپورٹ ہمارے خلاف استعمال ہونی ہے، اگر جیل ٹرائل ہونا ہے تو پھر سارا ٹرائل وہاں ہو گا، ہم نے درخواست دی لیکن ہمیں کاپی نہیں ملی۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ اگر خفیہ نہیں تو ہم آپ کو رپورٹ کی کاپی دیتے ہیں، آپ کیس لڑنا بھی چاہتے ہیں اور کیس کو آگے بڑھاتے بھی نہیں، ایک سال سے زیادہ ہو گیا کیس کو، چارج فریم کرنا ہے وہ کہیں بھی کر سکتے ہیں، مسئلہ چارج فریم کا ہے۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ایک سب سے بڑی پارٹی کے چیئرمین ہیں۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ ہم نے کارروائی چلانی ہے، ہم نہیں دیکھ رہے کون ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ آپ کیس کو ڈراپ کر دیں۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ کیس ڈراپ کرنے کا بھی ایک طریقہ ہوتا ہے، ایک سال سے زیادہ ہو گیا ہے، ہم دوسرے کاموں میں بھی الجھے ہیں۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ وکلاء کو ملاقات کی اجازت نہیں۔
جس پر ممبر کمیشن نے کہا کہ ہم نے پروڈکشن آرڈر جاری کیا تھا۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ لیکن آپ کے آرڈر پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ ہمارے پاس اپنی فورس ہوتی تو بہت کچھ کرتے، یہ رسک ہم کیوں اٹھائیں؟
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جان بوجھ کر لانا نہیں چاہتے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ پہلے آپ جان بوجھ کر پیش نہیں ہونا چاہتے تھے۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ اگر آپ ایک بندے کو سیکیورٹی نہیں دی سکتے تو الیکشن میں کیسے دیں گے؟
فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہمارا تو سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں، ہمارے پروڈکشن آرڈر دیں، ہمارا کیس الگ کر دیں۔
ممبر کمیشن نے وکیل فیصل چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آرڈر کرتے ہیں۔
ممبر کمیشن نے اسد عمر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کبھی آپ نہیں آتے کبھی وکیل نہیں آتا۔
اسد عمر نے کہا کہ میں تو سیاست بھی چھوڑ چکا ہوں، میں بیان جمع کرا رہا ہوں۔
ممبر کمیشن نے اسد عمر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سیاست کریں۔
اسد عمر نے کہا کہ وکیل انور منصور بیمار ہیں۔
اسد عمر نے بیان الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ اسد عمر کے معاملے پر آرڈر کرتے ہیں۔
توہینِ الیکشن کمیشن و الیکشن کمشنر کیسز کی سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.