بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے نتائج کیخلاف پی پی کی درخواست پر سماعت

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے نتائج کے خلاف پیپلزپارٹی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے نتائج کے خلاف پیپلزپارٹی کی درخواست پر سماعت کی، سینیٹر یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال وینس عدالت میں پیش ہوئے۔

فاروق ایچ نائیک نے کیس میں کہا کہ 12مارچ کو الیکشن میں صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ ڈکلیئر کیا گیا،7 ووٹوں کو مسترد کرکے یوسف رضا گیلانی کے ہارنے کا اعلان کیا گیا، پریزائڈنگ آفیسر نے خانے کے اندر نام پر اسٹیمپ لگانےپر ووٹ مسترد کئے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت یہ الیکشن ہوئے ہیں؟ گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 60 کے تحت یہ الیکشن ہوئے ہیں، عدالت نے فاروق ایچ نائیک کو آئین کا آرٹیکل 60 پڑھنے کی ہدایت کی ۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ درخواست پر بدھ کو سماعت کریں گے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ صدر نے جی ڈی اے سے سید مظفر حسین شاہ کو پریزائڈنگ آفیسر مقرر کیا،چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی اس پراسس میں شامل تھا؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ الیکشن کمیشن سے کوئی اس پراسس میں شامل نہیں تھا۔

گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ووٹ کیسے مارک ہو گا اس کا ذکر رولز میں موجود نہیں،ہمیں پریزائڈنگ افسر نے کہا باکس کے اندر جہاں چاہیں مہر لگائیں۔

گیلانی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے بیان حلفی دیا کہ پریزائڈنگ افسرکے مطابق باکس کے اندر نام پر مہر لگائیں یا سامنے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی پروسیڈنگ کو استثنیٰ حاصل ہے، آرٹیکل 69 سے کیسے باہر جا سکتے ہیں؟ وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کا الیکشن پارلیمنٹ کی کارروائی نہیں ہے۔

اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیپلزپارٹی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.