بدھ7؍شوال المکرم 1442ھ19؍مئی 2021ء

چیئرمین سینیٹ الیکشن: نتائج کیخلاف درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے نتائج کے خلاف درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے نتائج کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال وینس عدالت میں پیش ہوئے۔

فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ صدر نے جی ڈی اے سے سید مظفر حسین شاہ کو پریزائیڈنگ آفیسر مقرر کیا، سات ووٹوں کو مسترد کر کے یوسف رضا گیلانی کے ہارنے کا اعلان کردیا گیا، پریزائیڈنگ آفیسر نے خانے کے اندر نام پر اسٹیمپ لگانےپر ووٹ مسترد کیے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت یہ الیکشن ہوئے ہیں ؟ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 60 کے تحت یہ الیکشن ہوئے ہیں۔ عدالت نے وکیل کو ہدایت کی کہ آئین کا آرٹیکل 60 پڑھ لیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئی اس پراسس میں شامل تھا ؟ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ الیکشن کمیشن سے کوئی اس پراسس میں شامل نہیں تھا ۔ ووٹ کیسے مارک ہوگا اس کا ذکر رولز میں موجود نہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں پریزائیڈنگ افسر نے کہا باکس کے اندر جہاں چاہیں مہر لگائیں۔ ہم نے بیان حلفی دیا کہ پریزائیڈنگ افسرکے مطابق باکس کے اندر نام پر مہر لگائیں یا سامنے۔ جو سات ووٹ مسترد کیے گئے وہ خانوں کے اندر ہی لگے تھے۔

یوس رضا گیلانی کے وکیل نے کہا کہ ووٹر کسے ووٹ دینا چاہتا ہے صاف ظاہر تھا ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا چیئرمین  کے انتخاب میں الیکشن کمیشن یا کوئی ادارہ ملوث ہوتا ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ اس الیکشن میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم ان 7 ووٹوں کوچیلنج کر رہے ہیں جنہیں غلط مسترد کیا گیا۔ یہ پہلی بار ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا  الیکشن چیلنج کیا گیا ہے۔ آپ جو بھی فیصلہ دیں گے وہ ایک تاریخی فیصلہ ہوگا۔ ہم نے ابھی الیکشن کے پراسس کو چیلنج کیا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ڈپٹی چیئرمین کے ووٹ میں بھی یہی ہوا تھا؟ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ ڈپٹی چیئرمین کے کیس میں صورتحال مختلف ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت پارلیمنٹ کی خودمختاری سے متعلق بہت زیادہ احتیاط سے کام لیتی ہے۔

فاروق ایچ نائیک کے دلائل سسنے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

 

You might also like

Comments are closed.