منگل 27؍محرم الحرام 1445ھ 15؍اگست 2023ء

چکوال میں کاشتکار نےتنہا ڈیم بنا لیا، لاگت کتنی آئی؟

چکوال کے ایک قصبے میں کاشتکار نے اپنی مدد آپ کے تحت منی ڈیم تعمیر کرلیا جس سے وہ اپنی زمینوں کے ساتھ ساتھ قریبی دیہات کی زمینوں کو بھی پانی فراہم کر رہا ہے۔

چکوال شہر سے 30 کلو میٹر کی مسافت پر قصبہ بکھاری کلاں میں بنا یہ منی ڈیم ایک کاشتکار نے 6 سال کی طویل جدوجہد اور محنت کے بعد مکمل کیا۔

تقریباً 4 کروڑ روپے کی لاگت سے 35 ایکڑ پر بنے اس منی ڈیم کی گہرائی 15 فٹ ہے۔ جس میں بارش اور ندی نالوں سے آنے والا پانی جمع ہوتا ہے۔ 

اس ڈیم سے 200 ایکڑ رقبے کو پانی فراہم کرنے کی گنجائش ہے لیکن ابتدائی طور پر 100 ایکڑ رقبے کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔

کاشتکار چوہدری عرفان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس پانی کا کوئی متبادل بندوبست نہیں تھا ہمارا علاقہ بارانی ہے زیر زمین پانی کے بہت مسائل تھے جب ہم لوگوں نے دیکھا یہاں پر پانی بھی ضائع ہو رہا ہے ہماری نسل ان زمینوں پر کام کرتے ہوئے تھک ہار گئی ہے جس پر ہم نے سوچا کیوں نہ اسی پانی کو جمع کر کے استعمال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 6 سال کے طویل عرصے کے بعد آج ہم اس منزل پر پہنچے ہیں کہ جہاں اپنی زمینوں کو پانی فراہم کر رہے ہیں وہیں پر دوسرے لوگ بھی مستفید ہو رہے ہیں اور علاقے کا واٹر ٹیبل بھی بہتر ہو گیا ہے، ڈیم سے 18 کیوسک کی ایک چھوٹی نہر بھی نکالی گئی ہے۔ جس سے بنجر اور ویران پڑے رقبے پر اب ہریالی ہی ہریالی ہے۔

کاشتکار کے مطابق ہم نے ٹرنل کے اندر 2×2 کی کنال نکالی ہے جس میں 18 کیو سک کا پانی دیا جا رہا ہے، بکھاری کلاں سمیت جڑواں دیہات کو بھی پانی فراہم کیا جا رہا ہے جو رقبہ بنجر اور ویران پڑا تھا آج اس میں سبزہ اور ہریالی ہے۔

کاشتکار چوہدری عرفان کا کہنا ہے کہ بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ڈیم سے بجلی پیدا کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سنا تھا ایگری کلچر پر پاکستان میں سبسڈی ہے لیکن ایسا نہیں ہے، ہمیں بہت زیادہ بجلی کی بلنگ آرہی ہے جس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے انشاء اللّٰہ یہاں سے ٹربائن کی لو ہیڈ پر 70 کلو واٹ بجلی بنانے کا ارادہ ہے۔

منی ڈیم کی تعمیر سے قصبہ بکھاری کلاں میں ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ اسی طرح دیگر کاشت کار بھی اپنے اپنے علاقوں کے لیے سوچیں تو ان کی بنجر زمینیں بھی آباد ہوسکتی ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.