اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کر لیا۔
اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پرویز الہٰی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا بھی حکم دیا ہے۔
دوران سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ پرویز الہٰی کی کب جان چھوٹے گی؟
وکیل صفائی نے کہا کہ کبھی کسی شہر اور کبھی کسی شہر کے چکر لگوا رہے ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ آپ لوگوں نے بھی مچلکے جمع نہیں کروائے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ آج کے دن ضمانتی مچلکے جمع کروانے تھے، کون سا مقدمہ ہے؟
تفتیشی افسر نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کا مقدمہ ہے۔
پرویز الہٰی نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ کل مجھے اسلام آباد سے واپس لاہور لے گئے، میری فیملی سے ملاقات بھی نہیں کروائی، فیملی سے ملاقات کا مناسب آرڈر دے دیں جس پر اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ جیل والے بھی آپ کی فیملی ہیں۔
وکیل صفائی سردار عبدالرازق نے کہا کہ کیا وزیرِ اعلیٰ اپنا چیف سیکریٹری تعینات نہیں کر سکتا ؟ کل پرویز الہٰی کے خلاف مقدمہ درج کیا، وزیرِ اعلیٰ کے پاس اختیار ہے کہ اپنا اسٹاف تعینات کرے، جنوری سے اب تک سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، کمرۂ عدالت سے ڈسچارج ہوتے ہیں تو پرویز الہٰی کو پھر گرفتار کیا جاتا ہے، محمد خان نامی شخص کو چیف سیکریٹری تعینات کرنا کہاں سے اختیارات سے تجاوز ہے؟ قانون کے مطابق پرویز الہٰی نے بطور وزیرِ اعلیٰ اپنا چیف سیکریٹری تعینات کیا، وزیرِ اعلیٰ اپنا چیف سیکریٹری تعینات نہیں کر سکتا تو کون کرے گا؟ مذاق ہے! لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجا ہے، عدالت نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو گرفتار کر کے عدالت پیش کیاجائے۔
اینٹی کرپشن پنجاب نے پرویز الہٰی کے راہداری ریمانڈ کی درخواست دائر کر دی۔
وکیل صفائی سردار عبدالرازق نے اینٹی کرپشن کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کر دی اور کہا کہ عدالت پرویزالہیٰ کا رہداری ریمانڈ مسترد کر سکتی ہے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ پرویز الہٰی کے خلاف اینٹی کرپشن کی انکوائری چل رہی تھی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پرویز الہٰی سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے خلاف اینٹی کرپشن کی انکوائری چل رہی ہے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے تو فرشتوں کو بھی معلوم نہیں کہ میرے خلاف اینٹی کرپشن کی انکوائری چل رہی ہے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ پرویز الہٰی کو 7 ستمبر کو اینٹی کرپشن نے شامل تفتیش کیا ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ کیا تعینات ہونے والے چیف سیکریٹری پنجاب کو گرفتار کیا؟
تفتیشی افسر نے کہا کہ تعینات ہونے والے چیف سیکریٹری پنجاب کو بطور ملزم مقدمہ میں نامزد کیا ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ جعلی کارروائی ہے، بیٹھ کر پرویز الہیٰ کے خلاف مقدمات بنائے گئے، ایسے مقدمات درج ہوں تو ملک کے نظام کو تو مذاق بنا دیاجائے گا، اینٹی کرپشن کے خلاف مقدمہ ہونا چاہیے۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ ان سے حلف لیں، میں حلف دے کر کہتا ہوں انکوائری نہیں ہوئی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے سوال کیا کہ انکوائری بتائیں کب سے شروع ہوئی ہے؟
وکیل صفائی نے کہا کہ رات کو ڈی جی اینٹی کرپشن بیٹھ کر مقدمہ بناتا رہا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے کہا پرویز الہٰی کو گرفتار نہیں کر سکتے، پھر کیسے گرفتاری کر رہے ہیں؟ کل لاہور کے جج نے پوچھا اور کوئی کیس تو نہیں ان کے خلاف؟ پراسیکیوشن نے جج کو بتایا کہ پرویز الہٰی کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے استفسار کیا کہ اور کوئی کیس ہے پرویز الہٰی کے خلاف تو بتا دیں؟ جس پر پرویز الہٰی نے کہا کہ بتا کر نہیں مقدمات بناتے، 11 مقدمات ایسے ہی بنا دیے گئے ہیں۔
اے ٹی سی جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بہت افسوس ہوا، مجھے بہت حیران کر دیا ہے، پرویز الہٰی کے خلاف اور بھی کوئی مقدمات ہیں تو سامنے لے آئیں، پرویز الہٰی اور ان کے وکلاء کو پانی پلائیں، چائے پلائیں، نفرت انسان سے نہیں، نفرت جرم سے ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اپنے عملے کو پرویز الہٰی کے لیے قہوہ لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی صحت کا خیال رکھیں، سب کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔
Comments are closed.