hookup Millerton free hookup sites usa 80 hookup hookup Middle Island

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

چوہدری شجاعت حسین وہیل چیئر پر پریس کانفرنس کرنے پہنچ گئے

پاکستان مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی کو دعوت دیتا ہوں اپنی رہائش گاہ آجائیں، اپنی رہائش گاہ پر ایک طرف میرا کمرہ ہے دوسری طرف پرویز الہٰی کا، ہوش کے ناخن لیں، اپنے خاندان اور گھر کا مذاق نہیں بنائیں، انہوں نے پارٹی اور خاندان کو تقسیم کرنےکی سازش کی ہے۔

 چوہدری شجاعت وہیل چیئر پر پریس کانفرنس کرنے پہنچے، اسلام آباد میں چوہدری شجاعت کے ہمراہ طارق بشیر چیمہ بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔

چوہدری شجاعت نے کہا کہ ڈائیلاگ میں چند سیڑھیاں اترنی اور چڑھنی پڑیں گی، ڈائیلاگ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، تمام معاملات بلکل ٹھیک ٹھاک ہیں، مجھ پر جو الزامات لگائے گئے ہیں ان کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، الزامات لگانے والوں کی اپنی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ مونس الہٰی نے دوپہر کو تقریباً ایک بجے پوچھا کیا آپ کو چوہدری شجاعت کا خط ملا؟

سربراہ ق لیگ نے کہا کہ ملک میں سچ بولنا گناہ بنتا جا رہا ہے، میں نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ہے، ہر بات کا الزام سیاست دانوں کو دیا جاتا ہے، الزامات میں کھانے پینے کی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔

 چوہدری شجاعت  نے کہا کہ ہائیکورٹ میں کیسز کئی کئی سال سے چل رہے ہیں، بیس سال پرانا کیس ہمارے خلاف چلتا رہا، میں اور طارق بشیر چیمہ وزیر اعظم کے پاس گئے، بیٹوں نے ہر موقع پر مجھ سے پوچھ کر کام کیا، اپنے بیٹوں پر فخر ہے، عمران خان سے میرے بیٹوں کی ملاقات کا کہا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی تباہی کا الزام سیاستدانوں پر لگایا جا رہا ہے، سارے الزامات سیاست دانوں پر لگ رہے ہیں، آرمی چیف کو کیوں مداخلت کرنا پڑی؟ سیاستدانوں کا قصور  ہے جس کی وجہ سے آرمی چیف کو مداخلت کرنا پڑی۔

مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اس طرح کام نہیں چلتا ہے، میں نے چوہدری صاحب سے کہا کہ ایسا کوئی قدم نہ اٹھانا جس سے خاندان تقسیم ہو، جتنا پنڈورا باکس کھولا جائے گا اتنی باتیں سامنے آئیں گی۔

طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ چوہدری شجاعت سے وزیر اعظم ملنے آئے، وزیر اعظم کے جانے کے بعد مجلس عاملہ کے اجلاس کی خبریں چلنا شروع ہوگئیں، ہوش اور عقل کے ناخن لیں اپنے خاندان کا نام نہ ڈبوئیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.