جنوبی امریکی ملک چلی کے سائنسدانوں کا گمان ہے کہ ایک قدیم صنوبر کا درخت (پیٹاگونیان سائپریس) لگ بھگ 5 ہزار برس سے زیادہ پرانا ہوسکتا ہے، اسی لیے یہ درخت پَردادا کے نام سے جانا جاتا ہے اور اگر یہ بات درست ثابت ہوجاتی ہے تو پھر یہ دنیا میں موجود سب سے قدیم درخت کا درجہ حاصل کرلے گا۔
پیٹاگونیان سائپریس (فٹزرویا کوپرسوئیڈز) جسے جنوبی امریکا میں الرس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اور یہ صنوبر کی قسم کا پودا٬ مخروطی شکل کا ہوتا ہے اور صرف چلی اور پڑوسی ملک ارجنٹائن میں ہی پایا جاتا ہے۔
درختوں کی یہ قسم عظیم الجثہ دیودار اور تاڑ یا سرخ لکڑی والے درختوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔
اسکی لمبائی 45 میٹر (150 فٹ) تک بڑھ سکتی ہے۔ یہ بہت آہستگی سے بڑھتے اور سیکڑوں بلکہ ہزاروں سال تک زندہ رہتے ہیں۔
لیکن اس کی مذکورہ بالا خصوصی قسم کے بارے میں گمان کیا جارہا ہے کہ یہ اب تک دریافت ہونے والا قدیم ترین درخت ہے۔
اگر چلی کے سائنسدانوں کی ٹیم کی اس دریافت پر یقین کرلیا جائے تو پھر چلی کے الرس کوسٹیرو نیشنل پارک میں موجود گریٹ گرینڈ فادر نامی صنوبر کی قسم کا یہ درخت 5 ہزار 484 سال پرانا ہے۔
گویا یہ اس وقت دنیا کے تسلیم شدہ قدیم ترین درخت میتھوسیلا جو کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ہے، اس سے بھی 600 سال زیادہ قدیم ہے۔
Comments are closed.