عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں ذاتی ایجنڈا لے کر چلے گا تو اے این پی ایسے اتحاد میں شامل نہیں ہوسکتی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اے این پی رہنماؤں نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کردیا۔
اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدہ ہونے کے اعلان کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علماء اسلام (ف) کی لیڈرشپ پر تنقید کے نشتر چلائے۔
پریس کانفرنس کے دوران اے این پی رہنما امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ آج بھی پی ڈی ایم کے منشور کی حمایت کرتے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک کی وجہ سے پی ٹی آئی حکومت پر دباؤ آیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم میں اختلاف رائے موجود تھا اسی وجہ سے لانگ مارچ موخر کرنا پڑا۔
سینیٹ انتخابات پر بات کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں ایک امیدوار ن لیگ اور دوسرا پیپلز پارٹی کا تھا، پیپلز پارٹی کو ن لیگ کے امیدوار پر تحفظات تھے۔
انھوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مشاورت سے تحفظات دور کیے جاتے لیکن نہیں کیے گئے، دو امیدواروں میں ہمیں ایک کا انتخاب کرنا تھا، ہم نے رات کے اندھیرے میں ٹھپے نہیں لگائے۔
پی ڈی ایم کی جانب سے اے این پی کو شو کاز دینے کے معاملے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کنہا تھا کہ اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا اختیار صرف اسفندیار ولی خان کو ہے۔
امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ اے این پی سے وضاحت چاہیے تھی تو پوچھ لیتے ہم وضاحت دے دیتے۔
انھوں نے بھی پیپلز پارٹی کی طرح ن لیگ کو پنجاب میں پی ٹی آئی کے ساتھ سینیٹ میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو حوالہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا پنجاب میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی وضاحت نہیں بنتی؟
رہنما اے این پی نے سوال اٹھایا کہ کیا لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہوا اس پر وضاحت نہیں ہونی چاہیے؟
امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن سے توقع تھی کہ پی ڈی ایم کے سربراہ کی حثیت سے قدم اٹھائیں گے، ہماری توقع یہ نہیں تھی کہ وہ ن لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھائیں۔
انھوں نے کہا کہ ان کو جو وضاحت چاہیے تھی وہ ہم دے چکے، اس کے باوجود شوکاز نوٹس کا مقصد واضح ہے کہ سیاسی طور پر اے این پی کو نقصان پہنچایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دیوار سے لگادیا گیا ہے، سربراہ کا کردار یہ نہیں ہوتا کہ اس طرح حملہ آور ہو۔
انھوں نے شوکاز پر بھی سوال اٹھایا کہ اس شوکاز نوٹس کی کیا جلدی تھی مولانا صاحب بیمار تھے تو انتظار کرلیا جاتا۔
امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پی ڈی ایم کو کچھ مخصوص جماعتیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں ذاتی ایجنڈے کی گنجائش نہیں ہے، کوئی پی ڈی ایم میں ذاتی ایجنڈا لے کر چلے گا تو اے این پی ایسے اتحاد میں شامل نہیں ہوسکتی، کوئی برابری کی بنیاد پر بات کرے گا تو تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آج ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ پی ڈی ایم کو دوسری طرف لیجانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم ذاتی ایجنڈوں اور سیاسی معاملات کے لیے ساتھ نہیں دے سکتے۔
اے این پی رہنما نے کہا کہ جنھوں نے شوکاز نوٹس دیا انھوں نے خود ہی پی ڈی ایم کے خاتمے کا اعلان کیا۔
Comments are closed.