پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی سعید غنی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی کچھ جماعتوں نے پیپلز پارٹی پر استعفیٰ دینے کیلئے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، تاہم پی پی نے استعفیٰ دینا مناسب نہ سمجھا اور پی ڈی ایم سے الگ ہوگئی ۔
سعید غنی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں استعفیٰ دینے اور لانگ مارچ کی باتیں کر رہی تھیں، مگر پی ڈی ایم جماعتوں نے نہ استعفیٰ دیا نہ لانگ مارچ کیا، وہی کر رہی ہیں جو پیپلزپارٹی کہہ رہی تھی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی الگ الگ ہوگئے، فائدہ وفاقی حکومت اور نقصان عوام کو پہنچا ہے۔
سعید غنی نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے کیا مذاکرات ہوئے ہیں کسی کو نہیں معلوم، وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ بجلی ضرور مہنگی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی سی بی آئین کے تحت خود مختار ہے، اسٹیٹ بینک کا ادارہ بھی خود مختار ہے، لیکن مداخلت کی جارہی ہے، نالائق حکومت کا بوجھ عوام پر پڑ رہا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ ہمارے یہاں بلدیاتی اداروں نے اپنی مدت پوری کی بلدیاتی انتخابات کرانا ہمارے لیے لازمی ہے،بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سندھ حکومت کی وجہ سے نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق نئی حلقہ بندیاں ضروری ہیں، مردم شماری متنازع تھی اس لیے نئی حلقہ بندی نہیں ہوسکیں،چند ماہ میں سندھ میں بلدیاتی انتخابات ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پرائس کنٹرول کے محکمے صوبے کے پاس ہوتے ہیں، مہنگائی پورے ملک میں ہے، وفاق اور وزرا سندھ حکومت پر الزامات لگاتے ہیں، پی ٹی آئی کے بہت سے ارکان اس کے ساتھ نہیں ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ مہنگائی سے ہم بھی اتنا ہی متاثر ہوتے ہیں جتنا باقی صوبے ہوتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں گنے کی کرشنگ 15 لاکھ ٹن اور پنجاب میں37لاکھ ٹن ہے۔
Comments are closed.