چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے پی پی پی کے اراکینِ قومی اسمبلی کو اسلام آباد میں موجودگی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری لاہور میں ندیم افضل چن کے گھر پہنچ گئے جہاں ان کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا، اعتزاز احسن، خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ سمیت سینئر رہنما بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
اس موقع پر ندیم افضل چن نے دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
’’ندیم چن اپنے گھر واپس آگئے‘‘
بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ندیم افضل چن ہمارے بھائی ہیں وہ اپنے گھر واپس آ گئے ہیں، انہیں پارٹی میں واپس آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، آئیں پارٹی کا حصہ بنیں، ہم مل کر جدوجہد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان یوٹرن لینے کے عادی ہیں، حکومت اس وقت بہت دباؤ میں ہے، حکومت کو پہلے بھی قومی اسمبلی میں شکست دی تھی، اب بھی دیں گے، تحریکِ عدم اعتماد آنے سے پہلے عمران خان مستعفی ہو جائیں، انہوں نے پہلے بھی اسمبلیاں توڑنے کی دھمکیاں دی ہیں۔
’’بے نظیر بھٹو کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد غیر جمہوری تھی‘‘
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف رہا ہے کہ ہمیں حکومت کے خلاف دونوں فرنٹ پر مقابلہ کرنا چاہیے، جب تک وزیرِ اعظم کا بندوبست نہ کر لیں ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، مشکل ٹاسک ہے، ہم نے محنت کرنی ہے، کوشش کرنی ہے، ہمیں اس حکومت کوچیلنج کرنا ہے، محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد غیر جمہوری تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ کامیابی کی 100 فیصد گارنٹی نہیں دیتا، ہر چیز اللّٰہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، جتنا انسان کے بس میں ہے، کوشش کروں گا، کامیاب نہ ہوا تو بھی چین سے نہیں بیٹھوں گا، تحریکِ عدم اعتماد پیش کرتے وقت نظر آئے گا کہ کون نیوٹرل ہے کون نہیں، کسی اور جماعت پر سلیکٹڈ کا الزام لگا سکتے ہیں مگر پیپلز پارٹی پر نہیں۔
’’ہمیں ن لیگ سے لڑوانے کی کوشش نہ کریں‘‘
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں ن لیگ سے لڑوانے کی کوشش نہ کریں، اپنی ذات کے لیے نہیں نکلا، شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے نکلا ہوں، مشترکہ اپوزیشن جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومتی اتحادیوں کا کردار اہم ہے، ہر کسی کے ووٹ کے لیے آخری وقت تک کوشش کی جاتی ہے، جن کارکنوں نے کبھی بھی جئے بھٹوکا نعرہ لگایا ہے وہ واپس آ جائیں۔
بلاول بھٹو زرداری آج ناصر باغ لاہور میں جلسے سے خطاب کریں گے اور عوامی مارچ کے شرکاء کی اسلام آباد روانگی سے پہلے جیالوں کا خون گرمائیں گے۔
لاہور میں سیکیورٹی انتظامات کے پیشِ نظر ناصر باغ کو جانے والے راستے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔
جیالوں کا لشکر عوامی مارچ کے اگلے مرحلے میں گوجرانوالہ کے لیے روانہ ہو گا۔
Comments are closed.