غیر ملکی فنڈنگ کیس میں اکبر ایس بابر نے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ پر جواب الیکشن کمیشن میں جمع کروادیا۔
اکبر ایس بابر نے اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی کو بھارتی شہری سمیت 12 ممالک سے ممنوعی فنڈنگ ہوئی۔
انہوں نے جواب میں کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ میں 73 لاکھ 22 ہزار امریکی ڈالر، 85 کروڑ 20 لاکھ روپے، 94 ہزار پاؤنڈز اور 27 ہزار یورو بھی شامل ہیں۔
اکبر ایس بابر نے بتایا کہ پی ٹی آئی کو ڈنمارک، جرمنی، متحدہ عرب امارت، سوئٹزرلینڈ، سویڈن، سنگاپور، نیوزی لینڈ، ہانگ کانگ، فن لینڈ، آسٹریا، سعودی عرب اور ناروے سے ممنوعہ فنڈنگ ہوئی۔
اکبر ایس بابر کے جواب میں کہا گیاکہ پی ٹی آئی نے ڈالرز اور یوروز کی ممنوعہ فنڈنگ کے ذرائع نہیں بتائے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی کو بھارتی شہری رومیتہ شیٹھی اور نصیر احمد نے بھی 30 ہزار ڈالرز کی ممنوعہ فنڈنگ کی۔
اکبر ایس بابر نے غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے میں 8 خفیہ والیم میں سے اہم نکات جاری کیے اور بتایا کہ پی ٹی آئی کو ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے 21 لاکھ ڈالرز کی ممنوعہ فنڈنگ ہوئی۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی این اے ایل ایل سی، برسٹل انجینئرنگ سروسز دبئی، پی ٹی آئی یو کے ویسٹ ووڈ لندن، پی ٹی آئی یو کے اسٹیڈ فورڈ شائیر، ایس ایس ایس مارکیٹنگ، پی ٹی آئی فن لینڈ، ای پلینٹ ٹرسٹی زیورخ، پی ٹی آئی ناروے، پی ٹی آئی آسٹریلیا، پی ٹی آئی کینیڈا، انصاف نیوزی لینڈ نے بھی ممنوعہ فنڈنگ کی۔
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے 14 بینک اکاؤنٹس بھی چھپائے، ڈیزاسٹر فنڈ اور پارٹی فنڈ سے متعلق 4 بینک اکاؤنٹس کی اسٹیٹمنٹ چھپائی گئی۔
الیکشن کمیشن نے 50 بینک سے تفصیلات مانگیں تاہم درخواست گزار کو صرف 9 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کی گئیں جبکہ 41 کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔
چار پی ٹی آئی ملازمین کے وصول کردہ فنڈز کی تفصیلات بھی چھپائی گئی ہیں۔
Comments are closed.