پی ٹی آئی کے رہنما شوکت ترین کی پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے خزانہ سے ہوئی گفتگو کی مبینہ لیک آڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے گری ہوئی حرکت کی ہے جس کا آرکیٹیکٹ شوکت ترین ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان ڈوب رہا ہے، اس وقت اللّٰہ کے بعد جو آسرا ہے وہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ہے، شوکت ترین نے محسن لغاری، تیمور جھگڑا کو فون کیا، اسد عمر اس کا دفاع کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محسن لغاری نے شوکت ترین سے پوچھا تھا کیا اس سے ملک کو نقصان ہوگا، محسن لغاری کے سوال پر شوکت ترین نے آئیں بائیں شائیں کی، اس لیے سیاستدان بنے تھے؟ ریکارڈنگ چل رہی ہے، اللّٰہ رسول کا خوف کرو، پاکستان کے ساتھ یہ کررہے ہو۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ کیا عمران خان کی حکمرانی کی ہوس پر پاکستان کی بلی چڑھا دیں، کیا چیئرمین پی ٹی آئی پاکستان سے بڑے ہوگئے ہیں، کیا پاکستان کا نام بنی گالہ رکھ دیں، ان کو شرم نہیں آئی، ایک دن پہلے اس کی روداد فواد چوہدری بتا چکا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں، مریم نواز، بلاول بھٹو، مراد علی شاہ سیلاب متاثرین کے پاس جارہے ہیں، بلوچستان کی تباہی کا سب کو پتہ ہے کہ کیا حال ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے سندھ کے لیے 15 ارب روپے اور بلوچستان کے لیے ساڑھے 7 ارب روپے کا اعلان کیا ہے، سندھ میں کپاس کی فصل تباہ ہوگئی ہے، پیاز کی شارٹیج ہے، ایک دن میں 250 روپے پر پہنچ گئی ہے، شہباز شریف کے پاس میں گیا کہ پہلے پیٹرول مہنگا کرنا پڑے گا، وزیر اعظم کو یہ بات سمجھ آگئی تھی، ملک نہیں ہوگا تو مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی بھی نہیں ہو گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت لینے سے پہلے میں نے شہباز شریف کو کہا تھا ملک دیوالیہ ہوچکا، یہ لوگ پاکستان کو دیوالیہ پن پر لے گئے، آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے توڑا، آج یہ بات طے ہوگئی کہ مفتاح اسماعیل جو کہہ رہا تھا وہ درست تھا، ہم نے اس ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، سیاسی کیپٹل کو داؤ پر لگایا، انہی کا پروگرام میں نے آئی ایم ایف سے اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیلز ٹیکس آج بھی زیرو رکھا ہے، آج میں قیمتیں بڑھاتا ہوں تو شوکت ترین اور اسد عمر تنقید کرتے ہیں، میری اپنی پارٹی کے لوگ بھی مجھ پر تنقید کرتے ہیں، ہم اپوزیشن میں بھی ملک کو دیوالیہ نہیں ہونے دیں گے، شہباز شریف نے اپوزیشن میں بھی کہا تھا چارٹر آف اکانومی کریں، عمران خان نے 20 ہزار ارب روپے قرض چڑھا دیا، میں نے کہا 80 فیصد قرض بڑھا دیا، شوکت ترین نے کہا نہیں 78 فیصد بڑھایا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آپ ملک کے ساتھ یہ حرکت کر رہے ہیں، سیاست کے لیے ہر چیز قربان کردیں گے، عمران خان نے اقتدار میں آ کر کیا تیر چلایا، ان کو پاور میں آنے کی کیا ضرورت ہے، انہوں نے 10 سال میں جھوٹ بولنے کے علاوہ کے پی میں کیا کیا ہے؟ کے پی میں 50 فیصد بچے اسکول سے باہر ہیں، کے پی میں ایک اسکول یا ایک کالج دکھا دیں جو اچھی تعلیم دیتا ہو۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے خلاف سازش کرتے ہو، شرم آنی چاہیے، آپ تمام حدیں پار کر چکے ہیں، شوکت ترین نے آڈیو میں کہا کہ عمران خان سے بات ہوئی ہے، کیا میرے اکیلے کا پاکستان ہے، تمہارا نہیں ہے، کیا تمہارا پاکستان نہیں ڈوبے گا، کیا کے پی میں پاکستان آرمی اور ایئرفورس کے ہیلی کاپٹر امداد نہیں کر رہے؟ کیا پاگلوں جیسی باتیں کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ آپ نے جمعے کو آخر وقت میں لیٹر بھیجا اور آئی ایم ایف کو لیٹر پہلے بھیج دیا تھا، میں نے آئی ایم ایف سے چیک کرالیا تھا، آئی ایم ایف کے پاس لیٹر تھا، عمران خان کو قوم سے معافی مانگنی چاہیے، تیمور جھگڑا کو استعفیٰ دینا چاہیے، شوکت ترین کو سیاست چھوڑ دینی چاہیے، سیاست اس لیے نہیں ہوتی کہ ملک کو نقصان پہنچاؤ، آج ان لوگوں کے اصل چہرے قوم کے سامنے آگئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاق میں فنانس ڈویژن کی اجازت کے بغیر ایک پوسٹ نہیں پیدا کی جاتی، میں جیل میں گیا، عمران خان نے مجھے بغیر گناہ کے جیل میں ڈالا تھا، آپ 54 ہزار ملازمتیں تو پیدا نہیں کرسکتے، آپ کہتے ہیں مجھے وزیر اعظم اس لیے بننا ہے کہ پاکستان کو سنواروں،آپ پاکستان کو یہ سنوار رہے ہیں؟ آپ جب آتے تھے کہتے تھے میں ٹماٹر پیاز کی قیمتیں دیکھنے نہیں آیا، کچھ شرم ہوتی ہے، یہ شرم سے عاری لوگ ہیں۔
مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا ہے کہ عمران خان کو پاکستان کا نقصان کر کے نہ لائیں، پاکستان کے مفاد کو مقدم اور مقدس سمجھیں، جس آدمی کے لیے پاکستان کا مفاد مقدس نہیں ہے وہ پاکستان کی سیاست کے لائق نہیں، شوکت ترین کو آج سوچنا چاہیے، وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہوتے تھے اور نواز شریف کے ساتھ بھی رہ چکے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسد عمر کو دیکھو، کیا یہ کرنا چاہیے آپ کو، کسی نے نہیں کہا کہ اسد عمر کرپشن کرتا ہے، میں نے کہا محسن لغاری کی طرح بنیں، سوال پوچھنا چاہیے۔
Comments are closed.