تحریک انصاف حکومت کے 3 سال مکمل ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی حکومت ملکی معیشت میں بہتری کا دعویٰ کرتی رہی ہے۔
اقتصادی اعشارے بھی کسی حد تک اس دعوے کو درست ثابت کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مالی سال 18-2017 کے مقا بلے میں گزشتہ 3 سال میں پاکستان کی معیشت کا حجم 313 ارب ڈالر سے کم ہوکر 280 ارب ڈالر رہ گیا ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت کے 3 سال میں معاشی اشاریے کتنے بہتر ہوئے، کہاں کمی رہی، اعداد و شمار سامنے آگئے۔
معاشی ترقی کی رفتار 5 اعشاریہ 2 فیصد سے کم ہوکر 3 اعشاریہ 94 فیصد پر آچکی ہے جبکہ مہنگائی کی شرح 4 اعشاریہ7 فیصد اضافے سے 8اعشاریہ7 فیصد تک پہنچ گئی۔
اعداد و شمار کے مطابق ترسیلات زر میں 7 ارب 60 کروڑ ڈالر سالانہ کا اضافہ ہوا، 8 سال بعد برآمدات میں 2 ارب 30 کروڑ سالانہ اضافہ ہوا جبکہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 8 فیصد بڑھی۔
مالی خسارہ 6 اعشاریہ 6 فیصد سے کم ہوکر 2 اعشاریہ 2 فیصد رہ گیا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3اعشاریہ55فیصد کے مقابلے میں کم ہوکر صفراعشاریہ6 فیصد رہ گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی، ایف بی آر کی ریونیو وصولیاں 890 ارب روپے زیادہ رہیں۔
تاہم اس پوری دنیا کی طرح پاکستان کی معیشت بھی کورونا وبا سے متاثر ہوئی، گورنر ا سٹیٹ بینک باقر رضا کا کہنا ہے کہ ان منفی اثرات کے بارے میں عالمی مالیاتی اداروں نے کئی رپورٹس شائع کی ہیں تاہم پاکستان نے بہتر انتظامات کیے، غریب طبقے کو نقد امداد فراہم کی جو دنیا کا تیسرا یا چوتھا بڑا پروگرام ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک باقر رضا کا کہنا ہے کہ جس طرح ہم نے کووڈ پر قابو پایا، دنیا اس کی معترف ہے، اب معیشت استحکام سے بہتری کی طرف جا رہی ہے۔
Comments are closed.