اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے خلاف درخواست پر اسپیکر آفس کو جواب داخل کرانے کے لیے 22 اگست تک مہلت دے دی۔
قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی، فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ استعفوں کی تصدیق اور منظوری کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست پر نوٹس کیا ہے اور اسپیکر آفس نے یہی بتانا ہے کہ اگر استعفے منظور نہیں ہوئے تو کیوں نہیں ہوئے؟ اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر نے استعفوں کی منظوری کا آفس آرڈر جاری کیا تھا جس کو تسلیم یا اس سے انکار کرنا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس درخواست کا اسپیکر سیکرٹریٹ کے سوا ساری دنیا کو پتہ ہے، اتنا سا ایشو ہے کہ آ کر بتا دیں استعفی منظور ہو چکے یا نہیں؟
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں آج اس ہائی کورٹ کا جج نہ رہوں تو گزشتہ احکامات کالعدم تو نہیں ہو جائیں گے۔
عدالت نے پی ٹی آئی کی 9حلقوں میں ضمنی الیکشن رکوانے کی متفرق درخواست پر بھی سماعت کی، عدالت نے کہا کہ آپ تو 9 حلقوں کا ضمنی الیکشن رکوانے عدالت آئے ہیں۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا آپ نے پوچھا تھا کہ انتخابی شیڈول کیوں چیلنج کر دیا؟میں 9 حلقوں کا الیکشن رکوانے نہیں، دراصل 123 حلقوں میں الیکشن کرانے کی استدعا لایا ہوں۔
عدالت میں اسپیکر قومی اسمبلی کے نمائندے نے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت کی استدعا کی جس پر سماعت 22 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.