پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ 14 مئی کے انتخابات کے لیے ہم تیار ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انتخابات سے فرار کون اختیار کررہا ہے؟ ہم نے لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی نکتہ نظر کو سمجھنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نیک نیتی سے معاملے کو آگے بڑھانے کی کوشش کی، اسحاق ڈار نے اعتراف کیا کہ ہم نے لچک دکھائی، پی ٹی آئی کی پوزیشن واضح تھی کہ عدالتی احکامات کے تحت 14مئی کوالیکشن ہونے چاہیے، قومی اتفاق رائے کے لیے ہم نے لچک کا مظاہرہ کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ حکومت کی بڑی اور پہلی خواہش تھی کہ ملک بھر میں انتخابات ایک ساتھ ہوں، دوسری خواہش تھی کہ نگراں حکومت کے تحت الیکشن ہو، تیسری خواہش تھی کہ جو انتخابات ہوں اس کے نتائج قبول کیے جائیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومتی حلقوں نے مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، مذاکرات سے پہلے خواجہ آصف، جاوید لطیف کی گفتگو دیکھ لیں، مذاکرات سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن کا رویہ دیکھ لیں، حکومتی نمائندوں کے رویوں اور گفتگو کے باوجود ہم نے کوشش کی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک طرف مذاکرات دوسری طرف ہمارے گھروں پر حملے کیے گئے، گھروں پر حملوں کے باوجود مذاکرات جاری رکھے تاکہ قوم کو اس ہیجانی صورت حال سے نکالیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جو قانونی رکاوٹیں ہیں اس کا حل بھی پیش کیا، مذاکرات کے لیے جو تین نشستیں ہوئی ہیں اس کا خلاصہ سپریم کورٹ کو تحریری طور پر دیں گے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا ہے کہ عدالت کو بتائیں گے مذاکرات سے متعلق مشورے پر ہم نے عمل کرنے کی کوشش کی، عدالت کو آگاہ کریں گے مذاکرات کے حوالے سے خاطر خواہ نتائج دکھائی نہیں دے رہے، پہلے ہی کہا تھا مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہ کیا جائے، جو کچھ کہنا تھا اور جو میز پر رکھنا تو وہ ہم نے مذاکرات میں رکھ دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو سوچ کل دیکھی اگر وہی رہتی ہے تو مذاکرات کی مزید نشستیں بےمعنی دکھائی دیتی ہیں، یہ حکومت مایوسی میں کسی بھی حد تک جا سکتی ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ سپریم کورٹ کے ججوں کو بلا کر ان کی بےتوقیری کریں۔
Comments are closed.