پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بلے کا انتخابی نشان دینے کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا اجلاس آج دوسرے دن بھی ہوا۔
الیکشن کمیشن تاحال پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ کرسکا۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کل کے اجلاس میں پھر اس معاملے پر غور کرے گا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل پشاور ہائی کورٹ نے انٹراپارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے اور پارٹی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ ہونے تک الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیا۔
عدالتِ عالیہ نے دلائل مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکمِ امتناع جاری کیا اور اپنے حکم میں کہا تھا کہ کیس کا فیصلہ ہونے تک الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل ہوگا، چھٹیوں کے ختم ہونے کے بعد پہلے ڈبل بینچ میں کیس سنا جائے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو الیکشن کمیشن کے اختیارات پر حملہ قرار دے دیا۔
کراچی میں مسلم لیگ ن کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ ایک صوبے کی عدالت ہے، وہ پورے ملک کا فیصلہ کیسے دے سکتی ہے؟ ایسا لگ رہا ہے کہ انصاف کا ترازو لاڈلے کی طرف جھکایا جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹراپارٹی الیکشن سے متعلق الیکشن کمیشن نے حقائق پر مبنی فیصلہ دیا تھا، پشاور ہائیکورٹ کا پارٹی نشان سے متعلق فیصلہ آیا ہے، اس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ صوبے کی ہائیکورٹ ہے کیسے پاکستان بھر کے معاملے کا فیصلہ دے سکتی ہے، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیارات پر حملے کے مترادف ہے۔
Comments are closed.