وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وائٹ پیپر سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی، پی ٹی آئی کو 2018 میں مستحکم معیشت ملی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت میں ضرب عضب اور ردالفساد آپریشن ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور میں 32 لاکھ نوکریاں پیدا ہوئیں 55 لاکھ والا دعویٰ درست نہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اس حکومت نے چھ ماہ میں 3429 ارب روپے کے ٹیکس محاصل حاصل کیے، اس سال 7470 ارب روپے کی ٹیکس وصولی کریں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی درآمدات اور برآمدات کے حوالے سے بھی گمراہ کر رہی ہے، ہماری برآمدات میں 5 ماہ میں 2 فیصد کی کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے لوڈ شیڈنگ ختم کی جبکہ پی ٹی آئی دور میں لوڈ شیڈنگ کو ختم کرنے کیلئے کام نہیں ہوا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2018 میں بجٹ خسارہ 7.6 فیصد نہیں 5.8 فیصد تھا، پی ٹی آئی کے پہلے سال میں معاشی شرح نمو 3.12 فیصد تھی، 2018 میں مہنگائی 4.7 فیصد تھی، پی ٹی آئی کے پہلے سال مہنگائی 7.3 فیصد تھی، 2018 میں شرح سود 7.5 فیصد تھا، جولائی 2019 میں پی ٹی آئی شرح سود 13.25 فیصد پر لے گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں تجارتی خسارہ بجلی پیداوار بڑھانے کے لیے مشینری کی درآمد سے بڑھا، ہمیں بجٹ خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا ہے، ہمارے دور میں مالیاتی خسارہ اور جاری کھاتوں کے خساروں کو کم کیا جائے گا، ہمارے دور میں 24.8 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ن لیگ نے سیکیورٹی اخراجات پورے کیے، یہ قوم کو بتائیں کہ انہوں نے اپنے دور میں کیا کیا؟ ہم نے جولائی سے نومبر تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 57 فیصد کم کیا ہے، پی ٹی آئی دور میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی صنعتی شعبے اور برآمد کنندہ کو سہولت دی گئیں، پی ٹی آئی نے بغیر سوچے سمجھے برآمدی شعبوں کو مراعات دیں، اب ہماری درآمدات میں 16 فیصد بہتری آئی ہے، ہمارے دور میں شرح نمو 4 فیصد سے 6.1 فیصد رہی، ہمارے دور میں جی ڈی پی میں 112 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا، پی ٹی آئی کے دور میں صرف 61 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، ہمارے دور میں فی کس آمدن میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمارے دور میں سرمایہ کاری کی جی ڈی پی کی شرح 17.1 فیصد تھی، پی ٹی آئی دور میں اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی مایوس کن رہی، اسٹاک مارکیٹ کیپیٹلائزیشن 100ارب ڈالر سے کم ہو کر30 ارب ڈالر رہ گئی، ہمارے دور میں اوسط مہنگائی 5 فیصد اور ان کے دور میں 9.7 فیصد رہی۔
Comments are closed.