پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قیادت کیخلاف توہین مذہب مقدمات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ جاری کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حکومت یقینی بنائے پی ٹی آئی قیادت کے واقعے میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد کے بغیر مقدمہ درج نہیں ہوگا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے یقینی بنائے کوئی سیاسی یا ذاتی مفاد کے لیے مذہب کا استعمال نہ کرسکے، ماضی میں ریاستی عناصر کی جانب سے مذہب کےغلط استعمال نے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر غلط مقدمات سے پیدا ہونے والا ماحول عدم برداشت اور ماورائے عدالت قتل کا باعث بنا، مشال خان اور سری لنکن شہری کا بہیمانہ قتل اس کی مثال ہیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے قتل بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور آئین کے تحت چلنے والے معاشرے میں نا قابلِ برداشت ہیں، مذہب یا مذہبی جذبات کا ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیے استعمال خود سے توہینِ مذہب ہے، تسلیم شدہ ہے جہاں وقوعہ ہوا تحریک انصاف کی قیادت وہاں موجود نہ تھی۔
Comments are closed.