قومی ٹیم کے سابق ٹیسٹ کرکٹر مدثر نذر کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ قومی کرکٹرز کو کب تک دوسرے ممالک کی ڈومیسٹک لیگز کھیلنے سے روک سکے گا، پی سی بی کو اجازت دینا پڑے گی ورنہ کھلاڑی عدالت جائیں گے، آپ کسی کو روزی روٹی کمانے سے نہیں روک سکتے۔
سابق آل راؤنڈر مدثر نذر نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ لیگز کے لیے کرکٹرز کو روکنا اب آسان نہیں ہے، زمانہ بدل چکا ہے کرکٹرز کو ہر جگہ پر کرکٹ کھیلنے کی اجازت ہونی چاہیے، پاکستان کے کھلاڑی ابھی تو نقصان برداشت کر لیں گے لیکن زیادہ دیر تک یہ ممکن نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ کہ اب کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک لیگز کھیلنے سے روکنے کا زمانہ نہیں ہے، ایمریٹس کرکٹ لیگ کے لیے پی سی بی کب تک کھلاڑیوں کو روک سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایٹ ملک دبئی کو لیگ کرانے کی اجازت دی ہے تو باقی ایسوسی ایٹ ممالک بھی اپنی اپنی لیگز کرائیں گے، اب ڈومیسٹک لیگز کی وجہ سے ون ڈے کرکٹ ختم ہو گی جبکہ ٹیسٹ کرکٹ پر دباؤ آئے گا۔
مدثر نذرنے کہا کہ کھلاڑیوں کو روکیں گے تو وہ عدالت جائیں گے کیوں کہ کمانے سے کوئی روک نہیں سکتا، کیری پیکر کے دور میں جو ہوا اس کی مثال سب کو سامنے رکھنا ہو گی، یہ ایک چیلنجنگ دور ہے اور اس میں مشکل حالات کا سامنا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ میں ایج گروپ میں ٹریننگ دیتا ہوں، اب نوجوان لیگز کی طرف دیکھتے ہیں، وہ پوچھتے ہیں کہ وہ کیسے فرنچائز کرکٹ کی طرف جا سکتے ہیں، وہ اب ملک کا نہیں سوچتے دنیا بھر کے کرکٹرز کی نگاہیں اب فرنچائز کرکٹ کی طرف مبذول ہیں، فرنچائزز تو اب ایک ایک سال کے کنٹریکٹ دینا شروع ہو رہی ہیں، ڈومیسٹک لیگز میں بھارتیوں کی اجارت داری ہے اب بھارتی بورڈ پر بھی فرنچائزز کا دباؤ ہے، انہیں بھی اجازت دینا پڑے گی ورنہ معاملہ عدالت جائے گا۔
سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ایک غریب بورڈ ہے، کیا وہ ہر سال کھلاڑیوں کو مالی معاوضہ دے گا، ماضی میں کچھ کھلاڑیوں کو معاہدے چھوڑنے کے عوض 80، 80 لاکھ روپے دیے گئے تھے، ماضی میں ایک دو کھلاڑی تھے کیا اب 12 سے 15 کھلاڑیوں کو معاہدے چھوڑنے کے معاوضے دیں گے۔
مدثر نذر نے کہا کہ پاکستان میں کھلاڑیوں کا سینٹرل کنٹریکٹ اچھا ہے لیکن اب زمانہ بدل چکا ہے، ہمارے دور میں معاوضہ کچھ بھی نہیں تھا، سینٹرل کنٹریکٹ تھا نہیں لیکن ہم نے پھر بھی آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں معاہدے چھوڑے لیکن وہ دوسرا دور تھا، کھلاڑیوں کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہو چکا ہے، دنیا کے پلیئرز کنٹریکٹ لے رہے ہیں، تو پاکستان کے کھلاڑی کیوں نہیں لیں گے۔
انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ دیگر لیگز کی وجہ سے پاکستان سپر لیگ بھی متاثر ہو گی۔
Comments are closed.