پاکستان بار کونسل اور صوبائی کونسلوں کی منتخب قیادت کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کو عجلت میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا اقدام اعلیٰ عدالت کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ ہونے سے قبل ہی یک طرفہ اور متنازع بینچ تشکیل دیا گیا، وکلاء رہنماﺅں نے متفقہ طور پر اس اقدام کو اعلیٰ عدالت کو تقسیم کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ عدالتی تاریخ میں کبھی پارلیمان کے بنائے گئے کسی قانون کو نافذ العمل ہونے سے نہیں روکا گیا، قانون سازی کو نافذ العمل ہونے سے پہلے روکنے کی مزاحمت کی جائے گی۔
پاکستان بار کونسل نے کہا کہ اس غیر منصفانہ اقدام کے خلاف ملک بھر کے وکلا آج عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے، بائیکاٹ کا فیصلہ باہمی مشاورت سے کیا گیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان بار کونسل کے ملک بھر کے منتخب نمائندہ رہنماﺅں کا اجلاس 17 اپریل کو اسلام آباد میں ہوگا۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ یہ قانون سازی 12 اکتوبر 2019 کو آل پاکستان وکلا کنونشن کی منظور کردہ قرارداد کے عین مطابق ہے، وکلا برادری اسے نافذ العمل ہونے سے روکنے کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔
واضح رہے کہ پی بی سی نے سپریم کورٹ بل کے خلاف 8 رکنی بینچ بنانے کے فیصلے کے خلاف آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے، بار کونسل نے اعلان کیا ہے کہ آج ملک بھر میں عدالتوں کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا۔
Comments are closed.