پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں وفاقی حکومت کے خلاف مارچ بدین پہنچ گیا ہے۔
پی پی لانگ مارچ کے شرکاء آج بدین میں روکنے کے بعد کل حیدرآباد کے لیے روانہ ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ لینے کے لینے بلاول بھٹو نے مزار قائد کراچی سے اسلام آباد کی طرف حکومت مخالف لانگ مارچ کا آغاز کیا۔
پی پی لانگ مارچ کے شرکاء 8 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں گے، آج پہلے دن مارچ میں جیالوں کا جوش و خروش اپنے عروج پر تھا، جو پارٹی ترانوں پر رقص کر رہے تھے۔
کراچی میں مارچ کے راستے میں جگہ جگہ استقبالیہ کیمپ لگائے گئے، بلاول بھٹو نے مارچ کے پہلے دن کئی مقامات پر شرکاء سے خطاب کیا اور وزیراعظم عمران خان اور اُن کی حکومت پر کھل کر تنقید کی۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ مہنگائی اور بیروزگاری میں اتنا اضافہ کرنے کے بعد بھی وزیراعظم کہتے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی قیادت نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کیا تو وزیراعظم نے اپنے وزراء سندھ بھیج دیے ہیں۔
بلاول بھٹو نے شاہ محمود قریشی کا نام لیے بغیر تنقید کی اور کہا کہ جن کا کام خارجہ پالیسی پر نظر رکھنا ہے وہ وزیراعظم کے دفاع کے لیے نکلے ہوئے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کو بھگائیں گے، عوامی حکومت آئے گی، وقت آگیا کہ وفاقی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لے کر آئیں۔
ٹھٹھہ میں خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کے گھبرانے کا وقت آچکا ہے، ہم عوامی طاقت سے سلیکٹڈ اور نااہل وزیراعظم کو جمہوری طریقے سے گھر بھیجیں گے۔
پی پی چیئرمین لانگ مارچ کے دوران ایک موقع پر شفاف آزادانہ انتخابات سمیت 38 مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دیے۔
سجاول میں خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے کہا کہ 3 سال سے زائد ہوگئے ہیں، عمران خان نے جمہوریت کا جنازہ نکال دیا اور ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ہے، اب سلیکٹڈ کو جانا ہوگا۔
مارچ کے آغاز میں آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے بھائی بلاول بھٹو زرداری کے ہاتھ میں امام ضامن باندھا، پی پی چیئرمین نے لانگ مارچ کے لیے وہی ٹرک استعمال کیا جو بینظیر بھٹو کے زیرِ استعمال رہ چکا ہے۔
لانگ مارچ کے شرکاء سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور وفاقی حکومت پر تنقید کی۔
لانگ مارچ مزار قائد سے روانہ ہو کر شارع فیصل، ملیر، گلشن حدید دھابھیجی سے ہوتا ہوا ٹھٹھہ اور پھر بدین پہنچا۔
Comments are closed.