پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ نے چیئرمین سینیٹ سے متعلق مطالبے کو طے شدہ بات قرار دیدیا۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینیٹ سے متعلق نیا مطالبہ نہیں کیا، یہ تو طے شدہ بات ہے، قومی اسمبلی میں ن لیگ کی اکثریت ہے جبکہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی کی۔
انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے اپنا حصہ برابر آئین کے مطابق لینا ہے جو ان کا اسمبلی میں ہے، پیپلز پارٹی نے اپنے حصے سے زیادہ کا مطالبہ نہیں کیا۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کا آفس تو ابھی خالی نہیں اور آسانی سے خالی ہو بھی نہیں سکتا، صدر خود استعفیٰ دیں تو اور بات ہے، مواخذے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے اتحاد میں مسائل آتے ہیں ڈیڈ لاک نہیں بنیں گے ہم طے کرلیں گے۔
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ گورنر پنجاب سے متعلق تعطل اگر آیا بھی ہے تو ایک دو دن میں حل ہوجائے گا۔
وفاقی کابینہ میں شمولیت پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پارٹی کے ارکان بلاول بھٹو زرداری کی مرضی سے ہی حلف لے کر بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی مسائل ہوتے ہیں، ساتھیوں کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے، حق تلفی نہ ہو کسی کی، باقی ساتھیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے بھی معاملات رکھتے ہیں۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ناراضی نہیں، کچھ ایشوز ہیں جو حل کرنے ہیں، یہ کمپنی نہیں ہے بلکہ یہ سنجیدہ حکومت ہے اور یہ چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ صدر مملکت نے پہلے ہی بڑا غیر آئینی کام کیا ہے، آئینی ذمہ داری ادا نہیں کی۔ ان سے یہ توقع نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر کا آئینی عہدہ تقاضا کرتا ہے کہ کسی حد تک غیرجانبداری ضرور رکھیں، اگر صدر مملکت اور گورنر پنجاب حکومت کی اپوزیشن بن جائے تو ایسے نظام نہیں چلا کرتے۔
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر ڈیڈ لاک پیدا کر کے اور صدر اور گورنر اس میں شامل ہوجائیں تو پھر سزا بھی پائیں گے، اس کی کوئی سیاسی سزا ہی ہوسکتی ہے، ہم کوئی قانونی سزائیں دینے والی عدالتیں تو نہیں۔
Comments are closed.