بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پیوٹن کے اتحادی کا 3 ممالک پر ایٹمی حملے کرنے کا امکان

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے قابلِ اعتماد اتحادیوں میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کا شمار بھی ہوتا ہے۔

روس نے جب یوکرین پر حملہ کیا تو بیلاروسی سرزمین کو کیف پر اپنے حملے کے لیے اسپرنگ بورڈ کے طور پر استعمال کیا۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، پیوٹن کی نظر میں بیلاروس کے اس طاقتور سربراہ سے اب ایک اور کام بھی لیا جاسکتا ہے۔

یوکرین کی موجودہ صورتِ حال پر لکھی گئی کتاب’بلوئنگ اَپ یوکرین‘ کے مصنف ڈاکٹر یوری فیلشٹنسکی کا کہنا ہےکہ پیوٹن روس کو جنگ کے ممکنہ نتائج سے دور رکھنے کے لیے یوکرین پر جوہری حملہ کرنے کے لیے ممکنہ طور پر بیلاروس کی زمین کا استعمال کریں گے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے  کے بعد بیلاروس نے اپنے جوہری ہتھیار روس کے حوالے کر دیے تھے۔

روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی فوج نے مشرقی اور جنوبی یوکرین میں 19 امریکی ساختہ ہائی موبیلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم میزائل HIMARS میزائل مار گرائے ہیں۔

اس کے علاوہ بیلاروس نے 1993 میں نان پرولیفیریشن سیٹلمینٹ(Non-proliferation settlement) پر بھی دستخط کیےتھے جس کے بعد 1996 تک بیلاروس سے تمام جوہری ہتھیار دور ہو گئےتھے۔

تاہم ڈاکٹر فیلشٹنسکی نے ذکر کیا کہ کچھ عرصہ پہلے، بیلاروس اپنے نان پرولیفیریشن سیٹلمینٹ(Non-proliferation settlement) سے دستبردار ہو گیا تھا، اور لوکاشینکو نے اس حوالے سے متعدد بیانات بھی دیےکہ وہ جلد روسی حکّام سے جوہری ہتھیار واپس کرنے کا مطالبہ کرنے والے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم مستقبل میں روسی فیڈریشن سے نہیں بلکہ بیلاروس کی جانب سے یوکرین، لتھوانیا اور پولینڈ پرجوہری حملے ہوتے دیکھیں گے اور اس کے نتائج کا سامنا بھی روس کو نہیں بلکہ بیلاروس کو کرنا پڑ سکتا ہے‘۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.