روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے نیم فوجی دستے ویگنر کو پھر سے یوکرین جا کر لڑنےکی اجازت دیدی، یہ دستہ کریملن کیخلاف بغاوت کے بعد ہتھیار ڈالنے پر مجبور ویگنر کے سربراہ کی قیادت ہی میں کارروائی کرسکے گا۔
یوکرین میں روس کے ہراول فوجی دستے میں شامل ویگنر کے سربرہ ییوگینے پریگوژن نے 23 جون کو بغاوت کا اعلان کردیا تھا تاہم صدر پیوٹن کی دھمکی کے بعد گروپ نے ہتھیار ڈال دیے تھے۔
صدر پیوٹن نے ویگنر کے سربراہ سمیت دیگر کمانڈرز کے ساتھ 29 جون کو کریملن میں ملاقات کی تھی۔
اب پہلی بار بتایا گیا ہے کہ صدر پیوٹن نے ویگنر کی یوکرین میں کوششوں کو سراہا تھا مگر ساتھ ہی بغاوت کی مذمت اور متبادل ملازمتوں کی پیشکش کی تھی۔
صدر پیوٹن نے کہا تھا کہ ایک آپشن یہ دیا گیا ہے کہ ویگنر گروپ اپنے سابق کمانڈر کی زیر قیادت یوکرین میں پھر سے کام کرے جس پر زیادہ تر ویگنر فوجیوں نے آمادگی ظاہر کی مگر پیگوژن نے کہا کہ اہلکار اس پر تیار نہیں ہوں گے۔
صدر پیوٹن نے یہ واضح نہیں کیا کہ بالآخر ویگنر نے کیا فیصلہ کیا ہے اور اسے یوکرین میں تعینات کیا جارہا ہے یا نہیں۔
اس سے پہلے صدر پیوٹن نے ویگنر کو وزارت دفاع میں ملازمت اختیار کرنے، بیلاروس جانے یا ریٹائرمنٹ میں سے کسی ایک آپشن کا اعلان کیا تھا۔
پیوٹن نے یہ بھی تسلیم کیا تھا کہ پریگوژن کی کمپنی کو اربوں ڈالر دیے جاچکے ہیں اور فنڈز میں ممکنہ غبن کی تحقیقات کی جائے گی۔
صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ملک میں نجی فوجی تنظیم سے متعلق قانون سازی کے لیے بحث کی جائے گی۔
Comments are closed.