وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ پیمرا بل کے ابتدائیے سمیت 9 سیکشنز میں ترمیم اور 5 نئے سیکشنز کا اضافہ کیا گیا۔
پیمرا قانون کے 2، 6، 8، 11، 13، 24، 26، 27، 29 کے سیکشنز میں ترامیم کی گئی ہیں۔ بل میں 20، 20 اے،29 اے، 30 بی، 39 اے کی نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔
بل کے ابتدائیے میں مصدقہ خبر، تحمل و برداشت، معاشی و توانائی ترقی اور بچوں سے متعلق مواد شامل ہے۔ بل کے ابتدائیے میں ترمیم، عوام کی تفریح، تعلیم اور معلومات کے دائرے کو وسیع کر دیا گیا۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ میڈیا مصدقہ خبر اور تحمل کے فروغ کا مواد نشریات میں استعمال کرے گا۔ عمومی ترقی، توانائی اور معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل ہوگا۔
شق 5 میں ترمیم اور الیکڑانک میڈیا کو ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔ بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرانک میڈیا ملازمین کو 2 ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔ 20 اے کی نئی شق میں الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر حکومتی اشتہارات میڈیا کو فراہم نہیں ہوں گے۔
مجوزہ بل کے مطابق براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے لیے ہوگا۔
مجوزہ بل کے مطابق نافذالعمل فیس ادا کرنا ہوگی، اس میں سالانہ مجموعی تشہیری آمدن شامل نہیں ہوگی۔ ڈس انفارمیشن کی تشریح بھی ترمیم کے ذریعے بل میں شامل کی گئی ہے۔ ڈس انفارمیشن سے مراد وہ خبر ہے جو قابل تصدیق نہ ہو، گمراہ کن اور من گھڑت یا جعلی ہو۔
مجوزہ بل کے مطابق وہ خبر ’ڈس انفارمیشن‘ کہلائے گی جو ذاتی، سیاسی، مالی مفاد یا ہراساں کرنے کے لیے دی گئی ہو۔
مجوزہ بل میں مزید کہا گیا ہے کہ متعلقہ شخص کا موقف لئے بغیر دی گئی خبر ’ڈس انفارمیشن‘ کی تعریف میں شامل ہوگی۔ متاثرہ شخص کا موقف بھی اسی نمایاں انداز میں نشر ہوگا جیسے اس کے خلاف خبر دی گئی ہوگی۔
Comments are closed.