وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کردیا ہے۔
مریم اورنگزیب کے سینیٹ میں پیمرا ترمیمی بل پیش کرنے پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نےپیمرا ترمیمی بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو مفلوج بنادیں یا وہ غیرفعال ہوجائےتو بس پارلیمنٹ کو تالا لگانا رہ جاتا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ جس کام پر پی ٹی آئی پر تنقید کرتے تھے وہی کام پارلیمنٹ کرے تو پھر ہم میں اور ان لوگوں میں کیا فرق رہ جائے گا۔
طاہر بزنجو نے کہا کہ صحافیوں کے بل پر تحفظات ہیں، میڈیا کو قید خانے سے نکالیں اور صحافیوں کو اپنا کام کرنے دیں۔
اُنہوں نے کہا کہ تنقیدی سوچ کو ذبح کر دیں گے تو جمہوریت کیسے فروغ پائے گی، پیمرا ترمیمی بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کریں۔
طاہر بزنجو نے سوال انداز میں کہا کہ جاتے جاتے بے شمار اہم بل پاس کیے جا رہے ہیں، ایسی کون سی قیامت آئی ہے کہ ہم سیکنڈز میں ان بلوں کو پاس کر کے جارہے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اس بل کو صحافی تنظیموں نے مسترد کیا اور کہا کہ اس کو دوبارہ ڈرافٹ کیا جائے۔
اُنہوں نے مریم اورنگزیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اگر 10 ماہ سے بل پر مشاورت کر رہی تھیں تو اس ایوان کے ساتھ بھی مشاورت کرلیتں۔
اُنہوں نے کہا کہ ورکرز کی بہبود کا سہارا لے کر سنسر شپ کو مضبوط کیا گیا ہے، کے پی پولیس اور ایف آئی اے نے عوام کی جاسوسی کے لیے اسرائیل سے آلات لیے۔
مشتاق احمد نے کہا کہ پیمرا ریگولیٹر ہے اس کا کام یہ نہیں کہ وہ حکومت کی بولی بولے، چیئرمین پیمرا نے ہمیشہ عدالتوں میں حکومت کا بیانیہ دیا۔
اُنہوں نے کہا کہ اس بل کا مقصد صحافت کا گلا گھوٹنا ہے، چیئرمین پیمرا آزاد نہیں بلکہ حکومت کو جوابدہ ہوگا تو اپنا کام کیسے کرے گا۔
مشتاق احمد نے کہا کہ گن پوائنٹ پر قانون سازی نہ کریں، بل کو 2 سے 3 دن کے لئے کمیٹی کے سپرد کریں۔
مریم اورنگزیب نے اپنے پیش کردہ پیمرا ترمیمی بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر مشتاق نے بل نہیں پڑھا۔
اُنہوں نے کہا کہ میں نے میڈیا سنسرشپ کوبھگتا ہے، میری جماعت اور قیادت نےبھگتا ہے، اس لیے میں ایسا کوئی کام نہیں کرسکتی جو کسی آواز کو سنسر کرے یا اس کسی کا گلا گھونٹے۔
اُنہوں نے کہا کہ 15 ماہ میں آزادی اظہار رائے بین الاقوامی سطح پر 7 پوائنٹ بہتر ہوا ہے، کسی صحافی کو گولی نہیں لگی، کسی کی ہڈی پسلی یا ناک نہیں ٹوٹی اور نا ہی کوئی چلتا پروگرام آف ایئر نہیں ہوا۔
مریم اورنگزیب نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ بل بہت محنت سے بنایا، یہ میڈیا کا بل ہے، اس بل کو کمیٹی کو بھیج دیں۔
جس کے بعد سینیٹ نے پیمرا ترمیمی بل کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
Comments are closed.