روسی صدر کا پیغمبر اسلام پر بیان، وزیراعظم عمران خان کا خیرمقدم
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے روس کے صدر پوتن کے پیغمبر اسلام سے متعلق بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ توہین رسالت کا مطلب اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ روسی صدر نے جعرات کو اپنی سالانہ نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پیغمبر اسلام کی توہین اظہار رائے کی آزادی کے ضمرے میں نہیں آتا ہے۔
ان کے اس بیان کے بعد جمعے کو پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدر پوتن کا بیان ان کے اس پیغام کی توثیق کرتا ہے کہ پیغمبر اسلام کی توہین ‘اظہار رائے کی آزادی’ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ‘ہم مسلمانوں، خاص کر مسلمان لیڈروں کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے غیر مسلم دنیا تک یہ پیغام پھیلانا چاہیے۔’
صدر پوتن کا خطاب
روسی خبر رساں ادارے تاس کے مطابق صدر پوتن نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ پیغمبر اسلام کی توہین ‘مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے اور اسلام کے پیروکاروں کے مقدس احساسات کی خلاف ورزی ہے۔’
یہ بھی پڑھیے
صدر پوتن نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات شدت پسندی کو فروغ دیتے ہیں اور اس حوالے سے انھوں نے فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکے شائع کرنے والے میگزین کے آفس پر حملے کا ذکر کیا۔
صدر پوتن نے دوسری عالمی جنگ میں ہلاک ہونے والے روسی افراد کے لیے وقف ویب سائٹ پر نازیوں کی تصاویر پوسٹ کیے جانے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
صدر پوتن نے فنکارانہ صلاحیتوں کے ذریعے اظہار رائے کی آزادی کو سراہا لیکن ساتھ ہی کہا کہ اس کی کچھ حدود ہیں اور اس سے دوسروں کی آزادی کو ٹھیس نہیں پہنچنی چاہیے۔
یاد رہے کہ روس میں حکام اور خود ولادیمیر پوتن کی حکومت پر اپنے سیاسی حریفوں کو جیلوں میں ڈالنے اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغنیں لگانے سے متعلق الزامات لگتے رہتے ہیں جس میں کئی ایسے کیس بھی سامنے آئے ہیں جو عالمی میڈیا میں سرخیوں میں رہے ہیں۔
Comments are closed.