فرانس کے دارالحکومت پیرس میں شہریوں کو آج سفر کے لیے ٹرانسپورٹ کی دستیابی میں مشکل کا سامنا کرنا پڑا، اس کی وجہ پیرس میٹرو ورکرز کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے لیے بڑے پیمانے پر ہڑتال تھی۔
ٹرانسپورٹ ورکرز نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف حکومت سے ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس صورتحال کے باعث زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔
ہڑتال کے باعث دارالحکومت پیرس میں آمد و رفت کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔ اکثر دفتروں میں حاضری کم رہی۔ 5 میٹرو لائنز مکمل طور پر بند رہیں۔
یونینوں نے حالیہ ہفتوں میں کئی شعبوں میں تنخواہوں میں اضافے یا ملازمتوں میں بہتر سہولتوں کے لیے ہڑتالیں کی ہیں کیونکہ توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث بڑے پیمانے پر مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔
یونین لیڈروں کو امید ہے کہ وہ فرانس کے صدر میکرون پر دباؤ بڑھانے کے قابل ہوں گے، کیونکہ وہ پنشن کے قانون میں ایک متنازع تبدیلی کی تیاری بھی کر رہے ہیں جو سرکاری ریٹائرمنٹ کی عمر کو 62 سے 64 یا 65 سال کردے گا۔
دوسری جانب فرانسیسی وزیراعظم نے خبردار کیا ہے کہ ریٹائرمنٹ اصلاحات کو ووٹ کے بغیر پارلیمنٹ کے ذریعے بھی نافذ کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ اسی طرح کے ایک سرکاری اقدام نے دو سال قبل بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا تھا۔
پیرس کی آج کی ہڑتال اس وسیع یورپی احتجاج کا حصہ ہے جو کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف جاری ہے۔
اس سے قبل بیلجیئم اور یونان میں بدھ کو ٹرانسپورٹ ورکرز نے کام سے انکار کر دیا تھا۔
Comments are closed.