- مصنف, ہوان فرانسسکو الونزو
- عہدہ, بی بی سی نیوز، منڈو
- ایک گھنٹہ قبل
پیرس 2024 کا مقصد ہی ماضی کے اولمپکس سے مختلف ہونا ہے۔نہ صرف یہ ایسے پہلے اولمپکس مقابلے ہوں گے جن میں مردوں اور عورتوں کی مساوی تعداد شریک ہو گی بلکہ اس کی افتتاحی تقریب کسی سٹیڈیم کے بجائے ایفل ٹاور کے سائے میں دریائے سین کے کنارے منعقد ہو رہی ہے۔جہاں تک ان کھیلوں کے میسکوٹ یعنی باآسانی پہچانی جانے والی عالمی علامت کا تعلق ہے، فرانسیسی حکام نے جان بوجھ کر یہاں بھی روایت سے ہٹ کر کچھ کیا ہے۔عموماً اولمپکس کا میسکوٹ میزبان ملک کی نمائندگی کرنے والا کوئی جانور یا فرد ہوتا ہے لیکن فرانسیسیوں نے اس کے لیے ایک ایسی اہم تاریخی ٹوپی کا انتخاب کیا جو پوری دنیا میں قابل شناخت ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایک قدیم نشان
،تصویر کا ذریعہGetty Images
تاریخی مغالطہ
مورخ جے ڈیوڈ ہارڈر اپنی کتاب ’لبرٹی کیپس اینڈ لبرٹی ٹریز‘ میں لکھتے ہیں کہ جدید دور میں ٹوپی کا احیا 17ویں صدی میں ولندیزیوں کی سپین سے آزادی کی جدوجہد کے دوران ہوا۔ولندیزیوں نے 1765-1783 کے درمیان امریکی انقلابیوں کے لیے قدیم ٹوپی کو اپنایا اور امریکی خانہ جنگی (1861-1865) تک اور اس کے دوران فریجیئن ٹوپیاں بھی پہنی گئیں جس کے بعد بہت سے غلاموں کو آزاد کروا لیا گیا۔آج بھی یہ ٹوپی امریکی فوج کے سرکاری پرچم اور امریکی سینیٹ کے کوٹ آف آرمز پر نظر آتی ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images/Ullstein Bild
یہ ٹوپی فرانس تک کیسے پہنچی؟
تو یہ فرانس میں کیسے پہنی جانے لگی؟فرانسیسی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ سے پتہ چلتا ہے کہ بحیرۂ روم کے ملاحوں اور کسان قرون وسطی کے زمانے میں اس جیسی ٹوپیاں پہنتے تھے۔پھر 18ویں صدی کے آخر میں، انقلابِ فرانس کے قائدین نے اسے اپنے نشانات میں شامل کر لیا اور یہ آزادی کی نمائندگی کرنے والے بینر سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گئی۔سانچیز کولانٹس کا کہنا ہے کہ اس ٹوپی کا مطلب وقت کے ساتھ ساتھ اہمیت اختیار کرتا گیا۔ہسپانوی مورخ کا کہنا ہے کہ ’انقلاب کے دوران، ایک خاص لمحے سے، یہ جمہور کی علامت بننی شروع ہو گئی۔‘اس کی یہ حیثیت 14 جولائی 1789 کو بستیل پر حملے سے مزید مضبوط ہوئی جس نے فرانس میں بادشاہ لوئی 16 کی حکمرانی کے خاتمے کا اعلان کیا۔اب یہ آرٹ کی دنیا میں ایک عام حوالہ ہیں اور سکوں اور ڈاک ٹکٹ پر آزادی کے استعارے کے طور پر موجود ہیں۔ یہ فرانس بھر میں ٹاؤن ہالز اور اداروں کے نمائندہ نشانات پر آویزاں کیا جاتا ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
ایک بار پھر بحرِ اوقیانوس کے پار
تاہم فرانسیسی انقلاب کی بربریت، ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے قیام کے دوران اس ٹوپی کی مقبولیت میں کمی کا سبب بنی۔یونیورسٹی آف کولوراڈو کے مؤرخ اینڈریو ڈیچ نے سمتھسونین میوزیم میگزین کو بتایا کہ یہ ٹوپی ’بنیاد پرستوں اور سیاسی دھڑے دونوں کی علامت بن گئی، دو ایسی چیزیں جن سے امریکہ کے زیادہ تر سیاسی رہنما خوفزدہ تھے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.