پیرس امن فورم متحرک ہوگیا، آئندہ ہفتے بالی میں اہم ٹرائیکا ملاقات طے پا گئی۔ صدر ایمانوئل میکرون آئندہ ہفتے بالی میں جی 20 کانفرنس میں چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات میں اہم کردار ادا کریں گے۔
اس طرح فرانس کی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا، جنہوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایمانوئل میکرون کی آنے والے مہینوں میں چین کا دورہ کرنے کے امکان کی راہ ہموار ہوجائے گی۔
ترقی یافتہ ممالک کے حکمرانوں کے بعض امور پر اختلافات کے باوجود سفارتکار ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کو ترجیح دیتے ہیں، ترقی پذیر پسماندہ ممالک کے حکمرانوں کو بھی ان کی تقلید کرنی چاہیے اور سارک کو متحرک کرنا ہوگا۔
چین کے صدر شی جن پنگ اگلے ہفتے انڈونیشیا کے تفریحی مقام بالی میں جی 20 گروپ ممالک کے سربراہی اجلاس میں اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے ملاقات کریں گے۔
چین کی وزارت خارجہ نے اس کی تصدیق کردی کہ بائیڈن کے ساتھ ملاقات متوقع ہے جبکہ اس کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے پیر کو متوقع ملاقات کا عندیہ ہے۔
واضح ہو کہ بائیڈن کے صدر بننے کے بعد اور چینی صدر شی کے تیسری بار منتخب ہونے کے بعد دونوں پہلی بار آمنے سامنے ملاقات کریں گے۔
معلومات کے مطابق بائیڈن اور شی نے آخری بار اوباما انتظامیہ کے دوران ذاتی طور پر ملاقات کی تھی، بعدازاں چین کے ساتھ امریکا کے تعلقات کئی دہائیوں میں پست سطح پر آ گئے ہیں۔
خاص طور پر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے اگست میں بیجنگ کے دعویٰ داری والے ’خودمختار جمہوری جزیرے‘ تائیوان کے دورے کے بعد تعلقات پست سطح پر آگئے۔
تائیوان، چین اور واشنگٹن جیسی بڑی عالمی معیشتوں کے لیے اہم اسٹریٹجک علاقہ ہے، بائیڈن تائیوان، بحیرہ جنوبی چین، تجارت اور دیگر مسائل پر کشیدگی کے باوجود بیجنگ کے ساتھ مستحکم تعلقات کے خواہاں ہیں۔
روس اور ہنگری نے شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے مبارکباد دی کیونکہ یورپی یونین اور امریکا خاموش ہیں۔
چینی صدر مبینہ طور پر اگلے ہفتے بالی میں بائیڈن اور میکرون سے ملاقات کریں گے، وہ 14 اور 17 کے درمیان سینیگال کے میکی سیل اور ارجنٹائن کے البرٹو فرنینڈز سے اور 17 تا 19 نومبر ایشیا پیسفک اکنامک کو آپریشن سمٹ میں شرکت کے لیے تھائی لینڈ جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ بائیڈن کیشی جن سے ملاقات کریں گے تاکہ ’مواصلات کی لائنوں کو برقرار رکھنے اور گہرا کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کریں‘ اور ساتھ ہی ساتھ ’ذمہ داری کے ساتھ مقابلے کا انتظام کریں اور جہاں ہمارے مفادات ہوں وہاں ایک ساتھ کام کریں‘۔
امریکہ اور چین کے درمیان بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات ہیں لیکن ایک دوسرے کے فوجی اور سفارتی اثر و رسوخ کو بھی چیلنج کرتے ہیں، خاص طور پر ایشیا پیسفک خطے میں یہ ڈپلومیسی ہونے جارہی ہے۔
فرانس پیرس امن فورم میں وینزویلا کا سیاسی تعطل توڑنے کی کوشش کر رہا۔
واضح ہو فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون 10 نومبر 2022ء کو ایلیسی پیلس میں پیرس پیس فورم کے ایک حصے کے طور پر ان کی بات چیت کے بعد کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو سے ملاقات کر چکے ہیں۔
اسی طرح ایشیائی ممالک خصوصی طور پر پاکستان اور ہندوستان کو بھی چاہیے کہ وہ ایران حکومت کی ثالثی قبول کرتے ہوئے اپنے باہمی اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔
موجودہ عالمی معاشی بدحالی کے دور میں پاکستان کو ہر لحاظ سے سب سے زیادہ فائدہ ایران اور چین سے حاصل ہو سکتا ہے۔
موجودہ وزیر خارجہ بلال بھٹو زرداری اس سلسلہ میں اہم کردار سر انجام دے سکتے ہیں کیونکہ آئندہ ماہ دسمبر سے پاکستانی خارجہ پالیسی کا محور بھی کسی حد تک تبدیل ہونے جارہا ہے۔
اگر ان بدلتے حالات سے پاکستان نے فائدہ نہ اٹھایا تو پھر شاید ہی کبھی یہ موقع میسر آئے۔
Comments are closed.