پاکستانی دوا ساز کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کا کہنا ہے کہ ادویات کی پیداواری لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے اور اگر فوری طور پر دواؤں کی قیمتوں میں ایڈہاک اضافہ نہ کیا گیا تو پاکستان میں کئی دوائیں بننا بند ہو جائیں گی۔
پیر کے روز جاری ایک بیان میں پی پی ایم اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قدر کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے باعث پاکستان میں تمام ادویات کی پیداواری لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب پاکستان میں مزدوروں کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہوا ہے جبکہ عالمی سطح پر دواؤں کے خام مال کی قیمت میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، ان حالات میں دواؤں کی قیمتوں میں کمی کا سوچنا بھی بعیدالقیاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایندھن کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کے سبب دواؤں کی نقل و حرکت کے اخراجات بھی بہت بڑھ گئے ہیں کیونکہ تمام ادویات ایئرکنڈیشنڈ گاڑیوں میں شفٹ کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے بھی پیداواری لاگت بہت حد تک بڑھ چکی ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پیداواری لاگت میں اضافے کے سبب ادویات کا موجودہ قیمت پر بنانا اور فروخت کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے، اگر فوری طور پر ایڈہاک اضافہ نہیں کیا گیا تو پاکستان میں کئی دوائیں بننا بند ہو جائیں گی جس کے سبب اِنہیں مہنگی قیمت پر دیگر ممالک سے منگوانا پڑے گا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں دواؤں کی پیداواری لاگت میں اضافے کے سبب غیرملکی کمپنیاں پاکستان میں اپنا آپریشن بند کر رہی ہیں، کسی بھی کمپنی کے لیے کسی ملک میں اپنا آپریشن بند کرنا آخری چارہ ہوتا ہے۔
Comments are closed.