وزارتِ خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی جس میں بتایا گیا ہے کہ پہلے 9 ماہ میں ترسیلاتِ زر 17 اعشاریہ 1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی برآمدات 26 اعشاریہ 6 فیصد اضافے سے 23 اعشاریہ 70 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں، ملکی درآمدات 41 اعشاریہ 3 فیصد اضافے سے 53 اعشاریہ 80 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئیں، جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 13 اعشاریہ 2 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 2 فیصد کمی سے 1 اعشاریہ 28 ارب ڈالر رہی، پورٹ فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 502 ملین ڈالر ہو گئی، مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 1446 ملین ڈالر تک پہنچ گئی، زرِ مبادلہ کے ذخائر اپریل کے تیسرے ہفتے تک 16 اعشاریہ 57 ارب ڈالر رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 10 ارب 54 کروڑ ڈالرز جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 6 اعشاریہ 03 ارب ڈالرز رہے، ڈالر کی شرحِ تبادلہ 185 روپے 63 پیسے فی ڈالرکی سطح پر پہنچ گئی۔
وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9 ماہ میں ٹیکس ریونیو 28 اعشاریہ 9 فیصد اضافے سے 4375 ارب روپے رہا، جولائی تا مارچ نان ٹیکس آمدنی 14 اعشاریہ 3 فیصد کمی سے 1 اعشاریہ 52 ارب روپے رہی، جولائی تا مارچ پی ایس ڈی پی کی مد میں 603 ارب روپے منظور کیے گئے، جولائی تا مارچ مالیاتی خسارہ بڑھ کر 2566 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق پہلے 9 ماہ میں زرعی قرضے 0 اعشاریہ 5 فیصد اضافے سے 958 ارب روپے کی سطح پر رہے، مارچ میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 12 اعشاریہ 7 فیصد ریکارڈ کی گئی، پہلے 9 ماہ میں مہنگائی کی سالانہ شرح 10 اعشاریہ 8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
وزارتِ خزانہ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بڑی صنعتوں کی شرحِ نمو فروری میں 8 اعشاریہ 6 فیصد رہی، بڑی صنعتوں کی شرحِ نمو جولائی سے فروری کے دوران 7 اعشاریہ 8 فیصد رہی، اسٹاک ایکسچینج انڈیکس 45 ہزار 871 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔
Comments are closed.