اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہے کہ پہلے 25 ہزار جرمانہ عائد کیا تھا اب 50 ہزار کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی ای سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
شیریں مزاری کے خلاف آج تک کتنے مقدمات ہیں؟ عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے رپورٹ جمع نہ کرانے پر پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کے ڈیکورم کا خیال کیا کریں۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کی طرح ضروری نہیں آپ کے وارنٹ ہی نکالیں، آج تک جتنے بھی مقدمات پٹیشنر کے خلاف ہیں ان کی رپورٹ دیں۔
شیریں مزاری کے وکیل احسن پیرزادہ نے کہا کہ جو رپورٹ پولیس نے مجھے دی تھی فائل میں اب موجود ہی نہیں، شیریں مزاری کے خلاف صرف 3 کیسز ہیں، 17 مئی 2023 کو انہوں نے عدالت میں رپورٹ دی کہ 3 کیسز ہیں، اس عدالت کا آرڈر ہے جس کی پولیس مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے کہا ہے کہ اگر 2014 کا کیس تھا تو 2023 میں وہ اسی تھانے میں گرفتار رہیں، اس وقت گرفتاری کیوں نہیں ڈالی؟؎ شیریں مزاری کا نام کسی بھی مقدمے میں ہے تو رپورٹ میں لکھا جائے، یہ نہ ہو بعد میں 2012 کا کوئی مقدمہ نکل آئے۔
عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کر دی۔
Comments are closed.