نکہت زرین: پہلی مسلمان انڈین باکسنگ ورلڈ چیمپیئن جن کے کھیل کے دوران شارٹس پہننے پر لوگوں نے اعتراض کیا
انڈیا کی باکسر نکہت زرین نے ترکی میں منعقدہ خواتین کی ورلڈ باکسنگ چیمپیئن شپ جیت لی ہے جس کے بعد وہ انڈیا کی وہ پانچویں خاتون بن گئی ہیں جنھیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔ وہ انڈیا کے لیے ورلڈ چیمپیئن شپ جیتنے والی پہلی مسلمان باکسر بھی بن گئی ہیں۔
انڈین باکسر نے تھائی لینڈ کی جٹپونگ جٹامس کو جمعرات کو چیمپیئن شپ کے فلائی ویٹ ڈویژن میں پانچ صفر سے شکست دی ہے۔
اس جیت کے بعد خوشی سے دمکتی ہوئی زرین نے پوچھا ‘کیا میں ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہی ہوں؟’ یہ سنہ 2018 میں انڈین باکسر میری کوم کی چیمپیئن شپ میں جیت کے بعد سے انڈیا کا پہلا گولڈ میڈل ہے۔
کوم اس ٹورنامنٹ میں اس سے قبل چھ مرتبہ چیمپیئن رہ چکی ہیں۔ دیگر انڈین خواتین جنھوں نے چیمپیئن شپ میں گولڈ میڈل جیتا ہے ان میں سریتا دیوی، جینی آر ایل اور لیکھا کے سی شامل ہیں۔
باکسنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اجے سنگھ نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ورلڈ چیمپیئن شپ میں میڈل جیتنا ایک خواب جیسا ہے اور نکہت کو اتنی جلدی یہ اعزاز ملنا انتہائی قابلِ تعریف ہے۔’
زرین کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے اور پورے ملک سے ان کے لیے مبارکباد کے پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ باکسر پر ‘انڈیا کو فخر ہے’۔
انھوں نے جیت کے بعد پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرا ہمیشہ سے یہ خواب تھا کہ میں ٹوئٹر پر ٹرینڈ کروں اور اپنے ملک کے لیے کچھ بین الاقوامی سطح پر کچھ حاصل کرنا میرا سب سے بڑا خواب تھا۔’
پچیس سالہ زرین انڈیا کی جنوبی ریاست تیلنگانا کے شہر نظام آباد سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ اس سے قبل جونیئر یوتھ ورلڈ چیمپیئن بھی رہ چکی ہیں۔
ان کے والد محمد جمیل نے جو اپنی جوانی میں کھلاڑی رہے ہیں ان کے کیریئر کو فروغ دینے میں گزشتہ دہائی سے خاصی محنت کی ہے۔
انھوں نے بی بی سی تیلوگو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘لوگ ایک مسلمان لڑکی کے کھیل کے دوران شارٹس پہننے پر اعتراض کرتے تھے اور ہم نے انھیں نظر انداز کرنا سیکھ لیا۔‘
’تاہم جب انھوں نے یوتھ چیمپیئن شپ جیتی تو لوگوں نے اپنے ذہن بدل لیے اور کہا کہ اس نے اپنے آپ کو ثابت کیا ہے۔’
جمیل کا کہنا تھا کہ جمعرات کو وہ میچ دیکھتے ہوئے ‘تناؤ کا شکار ہونے کے ساتھ پراعتماد بھی تھے۔’
انھوں نے کہا کہ ‘اس میچ سے قبل نکہت بہت اچھی کارکردگی دکھا رہی تھیں، اس لیے ہمیں یقین تھا کہ وہ جیت جائیں گی۔ یہ ملک کے لیے اور انڈین باکسنگ فیڈریشن کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔’
‘میں ان کی (کھیل کی جانب) لگاؤ سے متاثر ہوں۔’
جٹامس کے خلاف فائنل میں ججوں نے اس مقابلے کو زرین کی حمایت میں 30-27، 29-28، 29-28، 30-27، 29-28 کے سکور دیے۔
نکہت زرین نے کہا کہ ‘میرا ہدف تھا کہ میں اگر ممکن ہو تو متفقہ فیصلے سے جیتوں کیونکہ منقسم فیصلے کی صورت میں نتیجہ کچھ بھی ہو سکتا تھا۔ تاہم آج دوسرے راؤنڈ کا نتیجہ منقسم تھا۔
میچ کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں زرین کا کہنا تھا کہ آخری دو سال خاصے مشکل تھے کیونکہ کووڈ کے باعث ٹریننگ مشکل ہو گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
سنہ 2021 میں زرین میری کوم سے ٹرائلز میں ہار گئی تھیں جس کے بعد وہ اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہیں کر پائی تھیں۔ اس کے بعد سے انھوں نے اپنے کھیل کو بہتر بنانے پر توجہ دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ‘میں نے بہتر ہونے کی کوشش کی۔ میں نے اپنے مضبوط پوائنٹس پر کام کیا ہے اور یہ کہ میری کمزوریاں کیا ہیں۔۔۔ مجھے اپنے کیریئر میں جتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے انھوں نے مجھے مضبوط بنایا ہے۔’
زرین اب کامن ویلتھ گیمز کے لیے خود کو تیار کر رہی ہیں جس میں وہ 50 کلو گرام کیٹیگری میں شرکت کریں گی۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ان کے حق میں ٹویٹس بھی کی جا رہی ہیں۔ رجو دتا نے ٹویٹ کیا کہ ’تیلانگا کی مسلمان لڑکی نے بین الاقوامی سٹیج انڈیا کا سر فخر کا موقع دیا۔ اسے دوبارہ پڑھیں اور بہت زیادہ فخر کریں۔‘
کرن ٹریپاتھی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’انھوں نے اسلاموفوبیا، عورت مخالف رویے، اور کندھے کی انجری کو ہرا کر ورلڈ چیمپیئن شپ حاصل کی ہے۔ اور وہ بھی پہلی مرتبہ میں۔‘
رجدیپ سردیسائی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’نظام آباد کی ایک نوجوان لڑکی نے انڈیا کو قوم پرستوں سے زیادہ عزت اور مقام دیا ہے۔‘
Comments are closed.