اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایمان مزاری کی دائر درخواست پر سماعت میں احکامات جاری کرتے ہوئے پولیس کو ایمان مزاری اور دیگر کی گرفتاری سے روک دیا۔
ایمان مزاری کی دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے احکامات جاری کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ ایف آئی آر کی کاپی درخواست گزار کو فراہم کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قائداعظم یونیورسٹی کا طالب علم لاپتہ ہوا جس کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا، طلبا کے مظاہرے پر پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال کیا گیا، احتجاج کے دوران پولیس آپریشن میں درجنوں طالب علم زخمی ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان کے طلبا کو تو سننا چاہیے، بلوچ طلبا کی آواز دبانے والوں کے خلاف بغاوت کے پرچے ہونے چاہییں۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری بلوچ نے اپنے خلاف درج کیا گیا مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، ایمان مزاری کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی فوراً فراہم کرنے اور کارروائی معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
گزشتہ روز قائدِ اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طالب علم کی جبری گمشدگی کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے باہر زیرِ تعلیم بلوچ طلباء نے احتجاجی کیمپ لگایا جس میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے رہنماؤں، ایم این اے محسن داوڑ اور وفاقی وزیرِ انسانی حقوق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری بلوچ نے بھی شرکت کی اور اپنے 2 طالب علم ساتھیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
اس احتجاج کے خلاف وفاقی وزیر شریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری اور ایم این اے محسن داوڑ سمیت احتجاج میں شریک سینکڑوں طلباء کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کر کے ایف آئی آر سیل کر دی گئی ہے۔
Comments are closed.