ایف نائن پارک زیادتی کیس کی شکایت کنندہ کی وکیل، پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ پولیس نے فیک اِن کاؤنٹر کی کہانی گھڑی ہے۔
ایف نائن پارک زیادتی کیس کی شکایت کنندہ کی وکیل ایمان مزاری نے سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرمنل کورٹ کے تحت زیادتی کی شکار کی شناخت ظاہر کرنا جرم ہے۔
ایمان مزاری نے بتایا کہ زیادتی کا واقعہ 2 فروری 2023ء کو پیش آیا، ملزمان کو 15 فروری کو گرفتار کرلیا گیا تھا، ایسا کیا تھا کہ ملزمان کو مار دیا گیا؟ پولیس موقع پر آئی مگر ایف نائن پارک کے گیٹ بند نہیں کیے، زیادتی کا شکار لڑکی کو اسپیشل تحقیقاتی ٹیم کا نوٹیفکیشن تک نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی ماریہ سے کیس پر بات کرنا چاہتی تھی، کئی بار ماریہ کو کال کی اور ملاقات کا وقت مانگا لیکن نہیں دیا گیا، 15 فروری کو ساڑھے 4 بجے متاثرہ لڑکی نے کال پر بتایا کہ ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں، پولیس نے ملزمان کی شناخت کے لیے متاثرہ لڑکی کو بلایا، میں خود پولیس اسٹیشن گئی اور اپنی انٹری رجسٹرڈ کروائی۔
شکایت کنندہ کی وکیل نے کہا کہ ایس ایس پی ماریہ کو میسج دیا کہ ملزمان آپ کے پاس ہیں تو آپ ڈی این اے کروائیں، تاہم پولیس نے فیک اِن کاؤنٹر کی کہانی گھڑی ہے، ان ملزمان کا ٹرائل ہونا چاہیے تھا تاکہ مزید باتیں سامنے آتیں، آئی جی صاحب آپ کی سرپرستی میں ان کاؤنٹر ہوا، اس کا جواب دیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ملزمان سی آئی اے پولیس اسٹیشن آئی نائن میں موجود تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ متاثرہ لڑکی اور میں بھی پولیس اسٹیشن گئے، ملزمان کی شناخت کا متاثرہ لڑکی نے بتایا، دونوں ملزمان پولیس کی تحویل میں موجود تھےاور ان کا قتل کیا گیا، ہم ماورائے عدالت قتل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
Comments are closed.