وفاقی پولیس نے پارلیمنٹ لاجز کے اندر آپریشن شروع کردیا، ڈی آئی جی آپریشن نے کمانڈ سنبھال لی، جے یو آئی کے ایم این اے صلاح الدین ایوبی کو گرفتار کر لیا گیا۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی گرفتاری دینے کے لیے پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ لاجز پر پولیس کے آپریشن کی مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں آصف علی زرداری نے کہا کہ کٹھ پتلی وزیراعظم خوف اور دہشت کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ کو ہراساں کررہے ہیں، صرف جے یو آئی ممبر نہیں تمام اسمبلی ارکان کو ڈرانےکی کوشش کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی پولیس ہمارے ایم این ایز کو اغواء کرنا چاہتی ہے جن کے تحفظ کے لئے ہمارے رضاء کار پہنچے ہیں، ہم اپنے ایم این ایز کا تحفظ خود کرنا چاہتے ہیں۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارلیمنٹ لاجز سے پولیس فورس کے فوری انخلاء کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ارکان پارلیمان کی رہائش گاہوں پر دھاوا غنڈہ گردی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ پر پولیس تشدد، گرفتاری اور بدسلوکی انتہائی قابل مذمت ہے، گرفتار ارکان کو فوری رہا کیا جائے، حکومت ہوش کے ناخن لے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران نیازی بوکھلاہٹ، گھبراہٹ اور تحریک عدم اعتماد کے خوف میں پاگل پن پر اتر آئے ہیں، عمران نیازی ملک کو تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئین کا راستہ ہے، حکومت غیر آئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری رویے پر اتر آئی ہے۔
پولیس نے1 درجن سے زائد انصار الاسلام کے رضاکاروں کو گرفتار کرلیا،ڈی آئی جی نے اہلکاروں کو ہدایت کی کہ میڈیا کو یہاں سے نکالا جائے، مزید نفری ایم این اے صلاح الدین کے کمرے کے باہر پہنچ گئی۔
انصار الاسلام کے کارکنوں کی جانب سے پولیس کے ساتھ مزاحمت کی گئی، پولیس نے سینیٹر کامران مرتضی پر بھی تشدد کیا، جبکہ پولیس جے یو آئی کے ایم این اے صلاح الدین ایوبی کو بھی گرفتار کر کے لے گئی۔
انصار الاسلام کے رضاکاروں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کرلیا گیا، پولیس نے مولانا جمال الدین اور مفتی عبداللّٰہ کو گرفتار کر لیا۔
آغا رفیع اللّٰہ کے ساتھ پولیس اہلکار گتھم گتھا ہوئے، مزیدنفری لاجز میں داخل ہوئی اور پولیس نے دروازہ توڑ کر آپریشن شروع کیا۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کی سیکیورٹی تنظیم انصار الاسلام کے پارلیمنٹ لاجز میں پہنچنے کے بعد پولیس پارلیمنٹ لاجز کے چوتھے فلور پر پہنچی، جہاں ایم این اے صلاح الدین ایوبی کے اسٹاف اور پولیس میں ہاتھا پائی ہوئی۔
پارلیمنٹ لاجز میں پولیس اور ایم این اے کے اسٹاف میں ہاتھا پائی کے دوران وہاں موجود رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق کا پاؤں دروازہ لگنے سے زخمی ہوگیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسلام آباد پولیس کو عمران خان اور اس کی تیزی سے گرتی ہوئی حکومت کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
مریم نواز نے کہا کہ اس قسم کی پاگل پن پر مبنی کارروائیوں کا الزام اپنے سر لینا مناسب نہیں ہے، نقصان اٹھانا پڑے گا۔
رہنما مسلم لیگ ن خواجہ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایاز صادق صاحب کے پاس لاج میں بیٹھے میٹنگ کررہے تھے، ہمیں پتہ چلا کہ پولیس لاج میں داخل ہوگئی ہے، پولیس نے لاج کو گھیرا ہوا ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے پولیس سے کہا تو یہ کہتے ہیں ان کے پاس کچھ لوگوں کے وارنٹ ہیں، ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ ایسے لاجز میں داخل نہیں ہوسکتے لیکن پولیس اہلکار اپنی ضد پر اڑے رہے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ یہ غیرقانونی ہے، تحریک عدام اعتماد کے معاملے میں لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کے لاج نمبر 401 کے باہر پولیس نے دونوں اطراف سے لاج کو گھیر رکھا ہے۔
دوسری جانب انصار الاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے کا آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے نوٹس لے لیا ہے۔
ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ ڈی چوک پر ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کےانسپکٹر انچارج ، لائن آفیسر کو معطل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کی سیکیورٹی تنظیم انصار الاسلام کے سیکیورٹی کارکن ڈی چوک پہنچے۔
پارلیمنٹ لاجز میں موجود اپوزیشن ارکان کی سیکیورٹی کے لیے انصار الاسلام کی جانب سے یہ اہم اقدام اٹھایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں نے اپنے ارکان کے لاپتا کیے جانے اور سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انصار الاسلام کے کارکن اپوزیشن کے تمام ارکان کو سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
Comments are closed.