کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک روز قبل پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کے قتل کا ملزم خرم نثار بیرونِ ملک کیسے فرار ہوا، اس حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق پولیس نے ایف آئی اے امیگریشن کو ملزم کی تفصیلات صبح 4 بج کر 30 منٹ پر فراہم کیں، جبکہ ملزم خرم نثار نے ایئر پورٹ سے بورڈنگ 4 بج کر 11 منٹ پر کرا لی تھی۔
ملزم ترکش ایئر لائن کی جس پرواز سے فرار ہوا وہ 1 گھنٹہ تاخیر کا شکار تھی، ملزم پرواز کی تاخیر کے باعث 3 گھنٹے تک ایئر پورٹ پر ہی موجود تھا۔
تفتیشی حکام نے بتایا ہے کہ حکام نے تمام معلومات مل جانے کے باوجود ملزم کے خلاف کارروائی نہیں کی، ملزم خرم کے پاکستانی نژاد غیر ملکی قریبی عزیز سے تحقیقات جاری ہیں۔
تفتیشی حکام نے بتایا ہے کہ مقتول پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کا خیابانِ بادبان پر ڈیوٹی کا پہلا دن تھا، اہلکاروں کو خیابانِ بادبان سے قبل خیابانِ تنظیم پر تعینات کیا گیا تھا۔
پولیس کو ملنے والے موبائل اور سی سی ٹی وی ویڈیوز سے تحقیقات جاری ہیں، پولیس کو واردات کے وقت جائے وقوع سے گزرنے والے عینی شاہدین کی بھی تلاش ہے۔
دوسری جانب مقتول سپاہی عبدالرحمٰن کے ساتھی امین کے بیانات میں بار بار تضاد آ رہا ہے، گاڑی میں لڑکی کی موجودگی کے ابھی تک شواہد نہیں ملے ہیں۔
مقتول پولیس اہلکار عبدالرحمٰن کے قتل کی تحقیقات ایس ایس پی ساؤتھ کی سربراہی میں 4 رکنی اسپیشل ٹیم کر رہی ہے، ٹیم میں ایس پی انویسٹی گیشن، اےایس پی کلفٹن فیصل چوہدری، تفتیشی آفیسر نبی بخش، انسپکٹر اکبر اور ایس ایچ او کلفٹن بھی شامل ہیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق اسپیشل ٹیم ایک ہفتے میں رپورٹ اعلیٰ حکام کو ارسال کرے گی۔
ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ کے مطابق اہلکار عبدالرحمٰن کے قتل میں ملوث فرار ملزم خرم نثار کو واپس لایا جائے گا، اس حوالے سے ملزم کی گرفتاری اور واپسی کے لیے انٹر پول سے رابطہ کیا جائے گا۔
21 اور 22 نومبر کی درمیانی شب کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 5 میں 26 اسٹریٹ پر کار سوار ملزم خرم نثار نے فائرنگ کر کے شاہین فورس کے اہلکار عبدالرحمٰن کو قتل کر دیا تھا۔
مقتول پولیس اہلکار کے بھائی حضرت رحمٰن کے مطابق مقتول عبد الرحمٰن کا نکاح ہوچکا تھا، اس کی دسمبر میں شادی طے تھی۔
حضرت رحمٰن کے مطابق عبدالرحمٰن کا آبائی تعلق بونیر سے تھا، مقتول 4 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا۔
Comments are closed.