بھارت کو انتہائی مطلوب سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ پوری سکھ قوم بھارت سے آزادی چاہتی ہے، بھارت سے آزادی کیلئے ایک سے ڈیڑھ لاکھ سکھ اپنی جانیں قربان کرچکے ہیں۔
جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے گرپتونت سنگھ پنوں شہیدوں کے خون نے سکھوں کی تحریک کو جلا بخشی ہے، ہردیپ سنگھ نجر کو بھارت کے اشارے پر گولیاں ماری گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سکھوں کی اپنی آواز بلند کرنے کا حق تسلیم کیا ہے۔
سکھ رہنما نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم ہندو کمیونٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں، برطانوی وزیراعظم کے عہدے پر فائز شخص کو کسی ایک مذہب کی تشہیر نہیں کرنی چاہیے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ خالصتان کی تحریک کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، انتہاپسندی کا مطلب تشدد نہیں، دہشت گردی کا مطلب تشدد ہے، میں خود کو سیاسی انتہا پسند سمجھتا ہوں، لیکن ہم تشدد کا استعمال نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹن ٹروڈو نے واضح کردیا ہے کسی نے کینیڈا میں تشدد کیا تو اسے دیکھ لیں گے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ہم ڈیڑھ ارب افراد سے جنگ نہیں جیت سکتے، اس لئے سیاسی راستہ اپنایا، بھارت میں خالصتان کیلئے آواز اٹھانے والوں کو دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے۔
سکھ فار جسٹس کے بانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر درجنوں مقدمات قائم کرکے ان کے تمام اثاثے بھارتی حکومت نے ضبط کرلیے ہیں۔
دنیا بھر میں خالصتان کی آزادی کیلئے ریفرنڈم مہم کا سہرا بھی گرپتونت سنگھ پنوں کے سر ہے۔
کینیڈا میں بھارتی ایجنٹوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے ہردیپ سنگھ نجر گرپتونت سنگھ پنوں کے قریبی ساتھی تھے۔
Comments are closed.