بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پوتن مخالف الیکسی نوالنی کے ڈاکٹر سائبیریا کے جنگل میں لاپتہ

پوتن مخالف الیکسی نوالنی کے ڈاکٹر سائبیریا کے جنگل میں لاپتہ

Dr Murakhovsky, 21 Aug 2020

،تصویر کا ذریعہGetty Images

روس میں حکومت مخالف سماجی کارکن الیکسی نوالنی کو زہر دیے جانے کے بعد ان کا علاج کرنے والے ایک ہسپتال کے سربراہ سائبیریا کے جنگل میں تین روز سے لاپتہ ہیں۔

اومسک خطے کا یہ علاقہ انتہائی دلدلی ہے اور یہاں تک رسائی کافی مشکل ہے تاہم اس سرچ آپریشن کے لیے ہیلی کاپٹر اور ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

49 سالہ ڈاکٹر ایلکزینڈر موراخوافسکی جمعے کے روز شکار کے مقصد سے نکلے تھے اور بعد میں ان کی گاڑی ملی تھی۔

الیکسی نوالنی کو پہلے اومسک میں زیرِ علاج رکھا گیا اور بعد میں انھیں برلن منتقل کر دیا گیا تھا۔ مغربی ماہرین کا خیال ہے کہ انھیں زہر دیا گیا تھا۔

اومسک کے اس ہسپتال کے دو سینیئر ڈاکٹر جن کی عمریں 55 ا ور 63 تھیں، اسی سال وفات پا چکے ہیں۔

ڈاکٹر ایلکزینڈر موراخوافسکی کی سربراہی میں اس ہسپتال نے گذشتہ سال کہا تھا کہ انھیں الیکسی نوالنی کے جسم میں زہر کے کوئی آثار نہیں ملے تھے۔ گذشتہ سال الیکسی نوالنی ایک دم سے بے ہوش ہو کر مرنے کے قریب آ گئے تھے۔

روسی حکومت نے بار بار اس الزام کی تردید کی ہے کہ روسی ریاستی ایجنٹوں نے الیکسی نوالنی کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ تاہم تین مغربی ممالک میں کیے گئے ٹیسٹوں میں یہ بات سامنے آئی کہ ان کے جسم میں روسی نروو ایجنٹ نووی چوک موجود تھا۔

ڈاکٹر ایلکزینڈر موراخوافسکی کی تلاش میں پولیس، قدرتی آفات کی وزارت کی ایک ٹیم، اور رضاکار لگے ہویے ہیں۔ یہ جنگل ماسکو سے تقریباً 2200 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔

ڈاکٹر ایلکزینڈر موراخوافسکی کی گاڑی پاسپیوو نامی گاؤں میں ملی تھی۔ ڈاکٹر ایلکزینڈر موراخوافسکی اس وقت اومسک خطے کے وزیرِ صحت بھی ہیں۔

مزیر پڑھیے:

پوتن کے ناقد الیکسی نوالنی کون ہیں؟

روس میں انسداد بدعنوانی مہم چلانے والے الیکسی نوالنی طویل عرصے سے صدر ولادیمیر پوتن کی مخالفت کا سب سے نمایاں چہرہ رہے ہیں۔ ان کی روسی صدر پر تنقید ان کی زندگی پر حملے کی کوشش اور جیل کی سزا کے باوجود جاری ہے۔

44 سالہ اس بلاگر کے سوشل میڈیا پر لاکھوں روسی فالور ہیں اور جنوری 2021 میں حکومت مخالف جلسوں میں دسیوں ہزار افراد ان کی حمایت میں سامنے آئے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ پوتن کی یونائیٹڈ رشیا پارٹی ’بدمعاشوں اور چوروں‘ کا ٹولہ ہے اور انھوں نے صدر پر کریملن میں اقتدار کو طول دیتے ہوئے ’جاگیردارانہ ریاست‘ کے ذریعے ’روس کا خون چوسنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

انھوں نے حکام پر اگست 2020 میں اعصاب پر اثر کرنے والے زہر نویچوک کے ذریعے انھیں قتل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے حکام کے خلاف ملک گیر احتجاج کی قیادت کی، لیکن وہ بیلٹ باکس پر پوتن کو موثر انداز میں چیلنج کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

روسی عدالت کی جانب سے غبن کے جرم میں سزا سنائے جانے کی وجہ سے انھیں 2018 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔

نوالنی نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قانونی مشکلات ان کی جانب سے شدید تنقید کا کریملن کی طرف سے انتقام تھیں۔ یہی سزا بعد میں انھیں جیل میں ڈالے جانے کا سبب بنے گی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.