روس یوکرین جنگ: پوتن بیمار نہیں بلکہ وہ تو مکمل طور پر صحتمند ہیں، سی آئی اے
- گورڈن کوریرا اور جارج رائٹ
- بی بی سی نیوز
صدر پوتن کی بیماری کی افواہیں گردش میں ہیں مگر سی آئی اے نے انھیں بے بنیاد قرار دیا ہے
امریکی کی سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے بیمار ہونے سے متعلق کوئی انٹیلیجنس اطلاعات موجود نہیں ہیں۔
صدر پوتن رواں برس 70 سال کے ہو جائیں گے اور میڈیا میں اس حوالے سے غیر مصدقہ اطلاعات موجود ہیں کہ صدر پوتن ممکنہ طور پر بیمار ہیں اور کینسر کے مرض کا شکار ہیں۔
مگر ولیم برنز نے کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں۔ اُنھوں نے ازراہِ مذاق یہ بھی کہا کہ وہ تو ’بہت صحت مند‘ نظر آ رہے ہیں۔
اُنھوں نے یہ تبصرہ ایسے وقت میں کیا ہے جب امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے مزید ہتھیار فراہم کرے گا۔
اس سے پہلے روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ یوکرین میں روس کی عسکری توجہ اب ’صرف‘ مشرق پر نہیں۔ بادی النظر میں اس کا مطلب ہے کہ ماسکو نے مغرب کی جانب سے یوکرین کو ایسے ہتھیاروں کی فراہمی کے بعد اپنی حکمتِ عملی میں تبدیلی کی ہے۔
’کنٹرول پر یقین‘
ڈائریکٹر سی آئی اے ولیم برنز نے کولوراڈو میں ایسپن سکیورٹی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’صدر پوتن کی صحت کے بارے میں کئی افواہیں ہیں اور جہاں تک ہمیں معلوم ہے، وہ مکمل طور پر صحت مند ہیں۔‘
اس بات پر شرکا کی ہنسی کے جواب میں اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ باضابطہ انٹیلیجنس تجزیہ نہیں۔
برنز خود بھی ماسکو میں امریکہ کے سفیر رہ چکے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ دو دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے روسی رہنما کا مشاہدہ کر چکے ہیں اور ان سے رابطے میں بھی رہے ہیں۔
سی آئی اے سربراہ نے کہا کہ صدر پوتن ’کنٹرول رکھنے، خوفزدہ کرنے اور حساب برابر کرنے‘ پر یقین رکھتے ہیں اور گذشتہ دہائی میں اُن کے مشیروں کا حلقہ سکڑنے کے بعد اُن کی طبعیت میں اس حوالے سے مزید سختی پیدا ہوئی ہے۔
’اُنھیں یقین ہے کہ بطور روسی رہنما اُن کی تقدیر میں لکھا ہے کہ وہ روس کو دوبارہ ایک عظیم قوت بنائیں گے۔ وہ مانتے ہیں کہ ایسا کرنے کے لیے روس کے آس پاس کے خطوں میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا بہت اہم ہے اور وہ یوکرین کو کنٹرول کیے بغیر ایسا نہیں کر سکتے۔‘
ولیم برنز ماسکو میں امریکہ کے سفیر رہ چکے ہیں (فائل فوٹو)
جب امریکہ کو یوکرین پر حملے کے روسی منصوبوں کے بارے میں انٹیلیجنس معلومات ملیں تو ولیم برنز نومبر 2021 میں ماسکو گئے تاکہ روس کو یوکرین پر حملے کے سنگین نتائج سے خبردار کریں مگر وہ کہتے ہیں کہ ’میں واپس آتے ہوئے وہاں پہنچنے کے مقابلے میں زیادہ پریشان تھا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ روسی صدر کے منصوبے ’یوکرین اور وہاں موجود مزاحمتی جذبے کے متعلق انتہائی غلط مفروضوں‘ پر مبنی تھے۔
’پوتن واقعی اپنے بیانیے پر یقین رکھتے ہیں۔ میں نے سال در سال اُنھیں نجی طور پر کہتے ہوئے سنا ہے کہ یوکرین حقیقی ملک نہیں۔ خیر، ممالک مزاحمت کرتے ہیں اور یوکرینی یہی کر رہے ہیں۔‘
برنز نے کہا کہ امریکہ کا اندازہ ہے کہ یوکرین میں اب تک روس کے 15 ہزار فوجی ہلاک اور 45 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔ اُن کا اندازہ ہے کہ یوکرینی نقصانات اس سے کہیں کم ہیں۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ روس کی جانب سے دونباس میں افواج کے موجودہ ارتکاز سے لگتا ہے کہ اُنھوں نے سبق سیکھا ہے۔
روس نے فروری میں یوکرین پر حملہ کیا تھا اور اس نے یہ جواز پیش کیا تھا کہ یوکرین کے مشرقی خطے دونباس میں روسی بولنے والے افراد کو نسل کشی کا سامنا ہے اور روس انھیں آزاد کروانا چاہتا ہے۔
اب حملہ شروع ہوئے پانچ ماہ ہو چکے ہیں اور روس نے مشرق اور جنوب میں کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے مگر یہ اب بھی دارالحکومت کیئو پر قبضہ کرنے کا حقیقی مقصد حاصل نہیں کر سکا اور تب سے اس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا بنیادی مقصد دونباس کی آزادی تھا۔
امریکہ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرین کے کئی حصوں پر قبضہ کر کے اُنھیں روسی وفاق میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
ایک یوکرینی سپاہی ہیمارس راکٹ سسٹم کے ساتھ کھڑا ہے
مگر بدھ کو روسی وزیرِ خارجہ نے عندیہ دیا کہ امریکہ نے اگر یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار فراہم کیے تو یوکرین میں ماسکو کا عسکری دائرہ کار بڑھ سکتا ہے۔
مگر سرگئی لاوروف کی ان ’وارننگز‘ کے باوجود امریکہ نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ یوکرین کو ایسے مزید ہتھیار فراہم کرے گا۔
امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ یوکرین کو اب روسی فوجیوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے مزید چار ہیمارس راکٹ نظام ملیں گے جس سے اس کے پاس ان کی تعداد 16 ہو جائے گی۔
اس دوران یوکرینی خاتونِ اوّل اولینا زیلینسکا نے امریکی ایوانِ نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے مزید ایئر ڈیفینس نظام فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ ہتھیار ’عظیم مشترکہ فتح‘ یقینی بنا سکتے ہیں۔
Comments are closed.